GuidePedia

0







وزیرخزانہ نے وفاقی بجٹ17-2016 اسمبلی میں پیش کردیا

اسلام آباد:حکمران جماعت مسلم لیگ نواز نے اپنا چوتھا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا ہے۔
بجٹ کے خصوصی پارلیمانی اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے 48کھرب روپے پر مشتمل آئندہ مالی سال کی تجاویز ایوان کے سامنے پیش کیں۔مالی سال 2016۔17میں اقتصادی ترقی کا ہدف 5.7فیصد مقرر کیا گیا۔خطاب کے دوران اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نوازشریف کیلئے کروڑوں لوگوں  کی دعائیں ہیں۔الحمد اللہ معیشت کو درپیش مسائل ٹل چکے ہیں۔جون2013 کو ملک کو دیوالیہ ہونے کی پیش گوئیاں کی جارہی تھی،ملک کو دیوالیہ کرنے والے ناکام ہو چکے ہیں۔حکومت نے ملک  کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا ہے۔معاشی ترقی میں بحالی ہوئی اور مہنگائی میں بےتحاشہ اضافہ نہیں ہو۔
uptidate budget news
رواں سال معاشی ترقی کی شرح
اسحاق ڈارنےمزید کہا کہ31سو 4ارب روپے ٹیکس وصولیوں کا ہدف مقررکیا گیا ہے۔اسٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ 40 سال کے کم ترین  سطح پر آگیا ہے،پاکستان استحکام کی جانب گامزن ہے۔رواں سال معاشی ترقی کی شرح 4.7 فیصد سالانہ ہے۔معاشی ترقی کےساتھ مہنگائی میں اضافے کو بھی روکا،ہم نے ملکی معیشت کو بیرونی اتار چڑھاؤ سے محفوظ کر لیا ہے،ملک میں بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہورہا ہے،رواں مالی سال3104ارب کی ٹیکس وصولی کاہدف حاصل کر لیں گے، رواں سال میں معاشی ترقی کی شرح4.7 فیصدہے،سال میں ٹیکسوں کےحصول میں7اضافہ ہوا ہے،بین الاقوامی اداروں نےپاکستان کی کارکردگی کوسراہاہے ،تیل کےدرآمدی بل میں40 فیصد کمی ہوئی۔
سرکاری ملازمین کیلئے خوشخبری
وزیر خزانہ اسحاق ڈارنےسرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصداضافے کااعلان بھی کیا۔وفاقی ملازمین کو یکم جولائی2016 سے بنیادی تنخواہ پر 10 فیصد ایڈہاک ریلیف ملے گا۔وفاقی ملازمین کیلئےایم فل الاؤنس 2500روپےماہانہ کردیا گیا ہے۔سول آرمڈ فورسز کے سرحدی علاقوں میں تعینات افراد کیلئے 50 سے 210 روپے ماہانہ الائونس کو 300 روپے کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔معذور افراد کے اسپیشل کنوینس الاؤنس کو بڑھا کر ماہانہ 1000 روپے کرنے کا فیصلہ ہوا۔نائب قاصد کا دفتری الاؤنس 300 سے بڑھا کر 450 روپے ماہانہ کردیا گیا۔پاک فوج کے افسران کیلئے لباس کی مد میں ملنے والے الاؤنس میں 1700 روپے اضافے کا فیصلہ کیاگیا،وفاقی حکومت کا کم سے کم اجرت 13 ہزار سے بڑھا کر 14 ہزار روپے کرنے کا فیصلہ۔حکومت کا پنشنرز کے لئے یکم جولائی سے 10 فیصد اضافے کا فیصلہ پچاسی سال سے زائد عمر کے افراد کی پنشن میں 25 فیصد اضافے کا فیصلہ، تنخواہوں، پنشن اور الاؤنسز پر 57 ارب روپے کے اضافی اخراجات آئیں گے۔پاکستان ریلویز کے لیے 78ارب روپے مختص کئےگئےہیں۔2013 اور2014 کے عارضی اضافے کو بنیادی تنخواہ کا حصہ بنایا جارہا ہے جبکہ گریڈ 7کی ایل ڈی سی کی پوسٹ کوگریڈ 9میں اپ گریڈکردیاگیاہے۔یوڈی سی کی گریڈ 9سے گریڈ 11میں اپ گریڈیشن کردی گئی ہے۔اسسٹنٹ کی ترقی گریڈ 14سے 16میں کردی گئی۔
دفاعی بجٹ
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے مقابلے میں آئندہ مالی سال کے لیے دفاعی بجٹ کو 11فیصد بڑھایا گیا ہے ۔پارلیمنٹ میں بجٹ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں دفاعی بجٹ کے لیے 776روپے مختص کیے گئے تھے جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے دفاعی بجٹ 860روپے مختص کیا گیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ دفاعی بجٹ میں 11فیصد اضافہ سیکیورٹی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔اس بجٹ میں ملازمین کی تنخواہیں اور دوسرے اخراجات کئے جائینگے۔ اس کے علاوہ اس دفاع کیلئے مختص بجٹ سے افواج پاکستان کیلئے ہتھیار بھی خریدے جائیں گے۔اس طرح دفاع کیلئے ٹیکس میں 11فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
انرجی سیکٹر
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ توانائی کا شعبہ شروع ہی سے ہماری حکومت کی ترجیحات میں شامل رہا ہے۔ جون 2013ءمیں ملک کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا تھا۔ ہم نے اس بحران سے مستقل بنیادوں پر نمٹنے کیلئے ٹھوس حکمت عملی بنائی۔ جس سے لوڈشیڈنگ میں واضح کمی ہوئی اور اب لوڈشیڈنگ ایک باضابطہ نظام کے مطابق ہو رہی ہے۔ وزیراعظم کی سربراہی میں قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے بنائے ہوئے منصوبے پر عملدرنٓمد کے باعث مارچ 2018تک دس ہزار میگاواٹ سے زیادہ اضافی بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہو گی۔دیامر،بھاشااوردیگرمنصوبوں سے15ہزارمیگاواٹ بجلی سسٹم میں آئےگی،انرجی سیکٹرمیں380ارب روپےکی سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔
زراعت
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بجٹ میں کسانوں کیلئے کافی مراعات کا اعلان کیا۔ انہوں نے بجٹ میں اے ڈی پی کھاد کی بوری میں 300روپے کمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب اس کھاد کی بوری 2800کی بجائے 2500میں ملے گی۔اس کے علاوہ یوریا کی بوری اب کمی کے بعد 1400میں ملے گی۔ صارفین کیلئے بجلی کی قیمت میں کمی کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب ان کیلئے فی یونٹ 5.25روپے کا ہوگا۔ انہوں نے اس موقع پر زراعت سے تعلق رکھنے والے ارکان سے کہا کہ سب کچھ آپ پر لٹا دیا ہے۔ کچھ تو تالیاں بجا دو۔انہوں نے کہا کہ زرعی قرضوں کا حجم بڑھا کر 700ارب کیا جا رہا ہے۔انہوں نے اس موقع پر زرعی ادویات پر عائد سیلز ٹیکس ختم کرنے کا اعلان بھی کیا۔
تعلمی بجٹ
ہائرایجوکیشن کےلیے7.95ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
برآمدات
مالی سال 2012-13ءمیں جولائی تا اپریل میں ساڑھے بیس ارب ڈالر تھی جو مالی سال 2015-16ءکے اسی عرصے میں 11 فیصد کمی کے ساتھ 18.2 ارب ڈالر رہی۔ برآمدات میں ہونے والی کمی کی بڑی وجہ ڈیکلائنڈ ان گلوبل کموڈیٹی پرائسز ہیں۔برآمدات جولائی اپریل 2012-13ءمیں 33 ارب ڈالر تھی جو 2015-16ءکے اسی عرصہ میں 32.7 ارب ڈالر رہی۔ تیل درآمد کی مد میں 40 فیصد بچت ہوئی لیکن ہم نے اس کو مشینری اور صنعتی خام تیل کی درآمد میں استعمال کیا جس کی بناءپر معاشی ترقی میں مزید بہتری آئے گی ۔ پچھلے تین سال میں مشینری کی درآمدات میں چالیس فیصد اضافہ ہوا جس سے پتہ چلتا ہے کہ سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔
پولٹری،ڈیری،لائیو سٹاک
وفاقی بجٹ میں ڈیری ، لائیو سٹاک اور پولٹری کی اشیا پر کسٹمز ڈیوٹی 2فیصد کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مچھلی اور جھینگوں کی خوراک پر عائد ڈیوٹیٰ ختم کر دی گئی ہے۔ تھرکول میں استعمال ہونے والے ڈمپرز کی درآمد پر ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے۔وفاقی بجٹ میں وزیراعظم یوتھ سکیموں کیلئے 20ارب روپے بھی مختص کئے گئے ہیں۔
غیر ملکی لمٹینسز
جولائی 2012-13ءمیں 11.6 ارب کے مقابلے میں اسی دورانیے میں 16 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں اور اس کا رواں مالی سال جون 2016ءتک 19 ارب ڈالر ہے جس کی امید ہے کہ پورا ہو گااور اس کیلئے ہم سمندر پار اپنے بہن بھائیوں کی کاوشوں کی شکریہ ادا کرتے ہیں۔
 میڈیا ہاوسز پر ود ہولڈنگ ٹیکس
وفاقی بجٹ میں میڈیا ہاوسز پر بھی ٹیکس بڑھا کر ڈیڑھ فیصد کر دیا گیا ہے۔الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر پہلے ایک فیصدود ہولڈنگ ٹیکس تھا جو اب ڈیڑھ فیصد کر دیا گیا ہے۔ بجٹ میں غیر ملکی ڈرامے دکھانے پر بھی ود ہولڈنگ ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔بیرون ملک بنائے جانے والے اشتہارات پر 20فیصد ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔
شرح مبادلہ
گزشتہ تین سالوں میں ایکسچینج ریٹ مستحکم رہا۔ جون 2013ءمیں یہ 99.66 روپے فی ڈالر کے مقابلے میں اس وقت موجودہ شرح 104 روپے 70 پیسے فی ڈالر ہے۔ پاکستان جیسی معیشت میں شرح مبادلہ کو کلیدی حیثیت حاصل ہے کیونکہ یہ تمام گلوبل انڈیکیٹرز پر اثرانداز ہوتی ہے اس طرح کا استحکام پچھلے کئی برس میں دیکھنے میں نہیں آیا اور اس سے لوگوں کو معیشت پر اعتماد بحال ہوا ہے۔
زرمبادلہ کے ذخائر
جون 2013ءمیں سٹیٹ بینک کے پاس صرف 6 ارب ڈالر تھے جو فوری واجب الادا رقوم کے بعد فروری 2014 میں 2.8 ارب ڈالر کی تشویشناک حد تک گر چکے تھے۔ یہی 2.8 ارب تیس مئی 2016تک بڑھ کر 16.8 ارب ڈالر ہو چکے ہیں جبکہ کمرشل بینکوں کے پاس موجود 4.8 ارب ڈالر جب ان ذخائر میں شامل کر لیں تو پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 21.6 ارب ڈالر پر پہنچ کر ایک نیا تاریخی ریکارڈ کر چکے ہیں۔ اس طرح حکومت نے ملکی معیشت کو بیرونی اتارچڑھاﺅ سے بڑی حد تک محفو ظ کر لیا ہے۔
کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ
پچھلے تین سالوں میں کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے کو پچھلے اوسطاً مجموعی قومی پیداوار کے ایک فیصد کے برابر رکھا گیا ہے۔
سٹاک ایکسچینج
11 مئی 2013 کو 19 ہزار 916 کی سطح پر انڈیکس تھا جو 36000 سے تجاوز کر چکا ہے۔ اس عرصے میں مارکیٹ کیپٹلائزیشن 5.049 ٹریلین روپے سے بڑھ کر 7.391 ٹریلین اور 21.3 ارب ڈالر سے بڑھ کر 70.5 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔پچھلے 15 سال سے لاہور، کراچی اور اسلام آباد سٹاک ایکسچینجز کا پینڈنگ مرجر 11 جنوری 2016ءکو مکمل کر لیا گیا ہے اور یہ توقع کی جا رہی ہے کہ عنقریب پاکستان سٹاک ایکسچینج ابھرتی ہوئی مارکیٹ میں شامل ہو جائے گا۔
عام استعمال کی اشیا پر ٹیکس
وفاقی بجٹ میں منرل واٹر، سیمنٹ، ماربل،سٹیل، خشک دودھ، مشروبات، امپورٹیڈ چکن، جائیداد کی خرید د و فروخت سمیت متعدد اشیا پر ٹیکس کی شرح بڑھا دی گئی ۔ اس طرح اب یہ تمام اشیا مہنگی ہو جائینگی۔ یہ وو اشیا ہیں جو عام آدمی سے لیکر امرا تک استعمال کرتے ہیں اس طرح یہ بجٹ عوام کیلئے مشکلات کا باعث بنے گا۔
ٹیکس محصولات میں اضافہ
تقریر کے دوسرے حصے میں میں ٹیکس سفارشات بیان کروں گا تاہم اس موقع پر واضح کرتا چلوں کہ مالیاتی خسارے میں مجوزہ کمی ٹیکس محصولات میں بہتری اور اخراجات میں نظم و ضبط لانے سے ہی بہتر ہو گی۔

Post a Comment

District Champion

District Champion
Rizwan Shah Cricket CLub Kharan

Free News Updates

Free News Updates

Coming Soon

Coming Soon

اپناخود کا ویب ساءٹ بنائیں

اپناخود کا ویب ساءٹ بنائیں
 
Top
Blogger Widgets