GuidePedia

0
براہوئی، بلوچی زبانیں اور بلوچ قوم

تحریر : جمیل محمد حسنی

ہر قوم کے پہچان اس کے جغرافیہ، ثقافت اور زبان سے ہوتی ہے۔ قوم کی پہچان اور اسکا وجود اسکے زبان کے بغیر ممکن و تکمیل نہیں۔ اس دنیا میں وجود رکھنے والی ساری قومیں اپنی شناخت زبان، جغرافیہ اور ثقافت سے کرتی ہیں جو دنیا میں انکی پہچان کا باعث ہیں۔ بالکل اسی طرح دنیا میں ایک قوم بلوچ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ بلوچ قوم کے تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے۔ دریا فرات اور حلب سے لیکر موجودہ سیستان و بلوچستان، تا ڈیرہ غاذی خان تک شمال میں افغانستان کے علاقہ ہلمند اور جنوب میں بحرہ بلوچ کے ساحلی پٹی تک پیھلا ہوا ہے۔ جدید سائنسی تحقیق کی روح سے مہر گڑھ کے تاریخ سے معلوم ہوا ہے کہ بلوچ قوم کے تاریخ کو 9 ہزار سال پرانا ہے جو اسی سرزمین میں آباد ہے۔ مختلف واقعات و حالات اور جغرافی تبدیلیوں کی وجہ سے اس خطے میں بہت سے تبدیلیاں ہوئے ہیں۔ عرب کے آمد سے پہلے بلوچ سرزمین میں صرف بلوچی اور براہوئی زبان بولی جاتی تھی۔ لیکن ظہیور اسلام کے بعد عربی زبان کے اثرات اور بعد میں فارسی کے اثرات بلوچی اور براہوئی پر ہوتا رہا۔ کیونکہ اس خطے میں مذہبی زبان عربی اور قومی خط و خطابت کے زبان فارسی رہا ہے۔ اور وجود پاکستان کے بعد اردو کی وجہ سے نہ صرف بلوچی اور براہوئی زبان پر اردو اور انگریزی کا اثرات رہا ہے بلکہ بلوچی اور براہوی زبان کو ہمیشہ کمزور کرنے کے لئے بہت سے ہتکھنڈوں کا سامنا رہا ہیں۔ نہ حکومتی سطع پر ان زبانوں کو خاص ترجہی دی ہے نہ کہ اسکولوں کے نصاب میں بلوچی اور براہوئی کو شامل کیا ہے اسی طرح بلوچی اور براہوی زبان کو تاریخی حقائق کے برخلاف رکھ کر ہمیشہ دونوں زبانوں کے درمیان اختلافات کا دیوار کھڑی کرنے کی کوشش کی گئی ہیں۔ جس سرزمین کی یہاں ذکر ہو رہا ہے اس سرزمین میں خوش قسمتی سے دو بڑے اور پرانے زبان بولی جاتی ہیں۔ جو بلوچ قوم کے زبان ہے ایک کو بلوچی کے نام سے جانا جاتا ہے اور دوسرے کو براہوی زبان کہتے ہیں۔ دونوں زبانوں کے بولنے والے قبیلے تاریخ سے بلوچ رہے ہیں۔ بلوچستان کے درمیانی ڈھلوان جھالاوان، وادی قلات اور سراوان میں مکمل براہوئی زبان اور نوشکی، رخشان و سندھ کے دیگر علاقوں میں بھی براہوی زبان بلوچی کے ساتھ ساتھ بولی جاتی ہیں۔ اور مکران ، رخشان کے علاقوں میں زیادہ بلوچی جبکہ ڈیرہ جات و دیگر علاقوں میں بلوچی اور براہوی زبان بولی جاتی ہیں۔ جو جو قبیلہ جہاں پر ہے وہ وہی زبان بولتی ہے۔ مکران کے محمد حسنی ہزاروں کے تعداد سے بلوچی بولتے ہیں جو کہ براہوی نہیں جانتے ہیں اور اسی طرح جھالاوان کے رند ہزاروں کے تعداد میں براہوی بولتے ہیں جو کہ بلوچی نہیں جانتے ہیں۔ اس طرح یہ قبیلے جو براہوی کے دعوے دار ہے بالکل یہی قبیلے کے لوگ دوسرے علاقوں میں بلوچی کے وارثی کرتے ہیں۔ جہاں تک بات قوم کے آتی ہے تو مختلف ماہر لسانیات دانشور اور محقیقین کے رائے سے ثابت ہوا ہے کہ بلوچی اور براہوی بولنے والے ایک قوم بلوچ سے ہیں۔ ڈاکٹر واحد بخش بزدار اپنے تحیقی کتاب میں تاریخی حوالوں اور جدید سائنسی تاریخ سے ثابت کرتا ہے کہ بلوچ اور براہوی ایک قوم دو زبان ہے۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر لیاقت سنی، ڈاکٹر رزاق صابر بھی اپنے تحقیق میں دیگر محقیقین سے یہی ثابت کرتے ہیں۔ کہ بلوچی براہوی بالکل الگ الگ زبانیں ہے لیکن دونوں زبانوں کے بولنے والے ایک خاندان ایک قوم سے ہیں۔ لیکن اب جان بوج کر بلوچ قوم کے تاریخ کو مسخ کرنے کے لئے براہوی اور بلوچی کو الگ کرکے ایک سازش کے تحت بلوچ قوم کو تقسیم کرنے کے کوشش کی جارہی ہیں۔
اس طرح نہ صرف اس قوم کی تہذیب ثقافت اور زبان پر حملہ ہے بلکہ اس خطے کے تاریخ کو مسخ کرنے کی سازش ہورہی ہیں۔ قوم اس کو کہتے ہیں جس کے مکمل ثقافت تہذیب، سرزمین ہو۔ لیکن اس خطے میں جو بھی قبیلے آباد ہیں وہ سب ایک تہذیب، ثقافت، رسم و رواج، رہن سہن کے گرد دائرے میں زندگی گزار رہے رہیں۔ اب الگ ثقافت کے دعوے دار کونسے ثقافت کو زندہ کرنے کے کوشش کررے ہیں۔؟
کیا بلوچی اور براہوی بولنے والے مینگل، آحمد زہی، قمبرانی، بادینی، رخشانی، جمالدینی، ساسولی، زہری، رئسانی، مری بگٹی، ودیگر سینکڑوں قبیلے کے ایک ثقافت کو دو الگ ثقافت ظاہر کرسکتے ہیں۔ ؟
آج انہی حالات کا سامنا محکوم بلوچ قوم کو ہے جس کی تاریخ میں ایک الگ جغرافیہ ,تہذیب ,ثقافت ,طرزِ زندگی ,رسم و رواج اور زبانیں ہیں ۔
بالکل اسی طرح شروعات سے بلوچی و براہوئی زبانوں کو ختم کرنے کی کوشش ہورہی ہیں۔ اہل دانشور اور قلم کاروں نے اپنے تحقیقات سے بلوچ قوم کو کسی حد تک باشعور کردیا ہے۔
اور اسکے لئے آج کچھ ناسمجھ اور علم سے ناواقف  لوگ بلوچ قوم کے اپنے لوگ بلوچی و براہوئی زبانوں کے نام سے دو الگ قومیت میں بانٹ کر فساد پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں یہ یقیناً بلوچ تاریخ سے نابلدی ہے۔
اگر کسی کو براہوی زبان

Post a Comment

District Champion

District Champion
Rizwan Shah Cricket CLub Kharan

Free News Updates

Free News Updates

Coming Soon

Coming Soon

اپناخود کا ویب ساءٹ بنائیں

اپناخود کا ویب ساءٹ بنائیں
 
Top
Blogger Widgets