GuidePedia

0
اپناخاران نیٹ ورک
خاران میں قتل کو واقعات ، لیکن تاحال پتہ نہیں چلا کہ کس نے کیوں کس لیے آن لوگوں کو قتل کیا۔
10.10.2010
شہید اعجاز جان کبدانی۔
شہید اعجاز احمد کبدانی  واجہ حاجی غلام سرور کبدانی کے فرزند تھے جو ایک خوش باش اور انتہائی ملن سار شضیت کے مالک تھے ، اپنی دنیا میں  مگن نہ کسی سے لینا نہ کسی سے دشمنی ، کھیل کے دنیا میں اعجاز احمد کو سچن کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ 
لیکن 10 اکتو بر 2010 کی شام نامعلوم افراد نے اعجاز احمد پر تیزاب پینک دیا اور موقع سے فرار ہوگئے جہاں اعجاز احمد کو مقامی ہسپتال لایا گیا لیکن وہ زخمیوں کی تاب نہ لاتے ہوئے اس دنیا سے رخصیت ہوکر اللہ تعالی کی آنگن میں چلے گئے، شہید کی شہدات کے الزام میں سابق ناظم خاران، اور کئی دوسرے افراد کے خلاف عدالتی ٹرائل بھی چلایا گیا، لیکن بلااخر علاقائی قبائلی جرگے میں سابق ناظم اور دوسرے ملزمان کو بری کیا گیا۔
اب سوال پیدا ہوتا ہے آخر وہ لوگ کون تھے جنہوں نے اعجاز احمد کو شہید کیا۔
؟

18-01-2013
شہید اکرام جان مینگل۔

شہید اکرام جان مینگل ، چیلنجر اکیڈمی خاران کے ڈائریکٹر تھے، تعلیم عام کرنے کی ایک جنون رکتھے تھے  ۔چونکہ میں بچپن سے اکرام جان مینگل کے ساتھ دوستی کے عظیم رشتے سے جوڈا رہا۔ 
شہید اکرام جان مینگل دوران طالب علم ، جب ہم ڈگری کالج کوئیٹہ میں طالب علم تھے ، فارغ اوقات میں مینگل صاحب اپنے دوسرے کلاس فیلوز کی کلاس لیتے تھے۔
جہاں ہم نے ایک بہترین دوست کھو دیا وہاں خاران نے تعلیم کے میدان میں ایک عظیم رہبے بھی کھو دیا۔
اکرام جان مینگل خدا داد صلاحتوں کے بے پناہ مالک تھے  ، اپ نے اپنی مدد اپ کے تحت ، فرد واحد کے محنت سے خاران جیسے پسماندہ ضلع میں تعلیم کو ایک راست راہ دکھایا۔ 
مجھے ہمیشہ مینگل صاحب پر رشک ہوتا تھا کہ وہ ہم میں سے ایک تھے مگر ایک فرد واحد میں اتنی صلاحیت کیسے ہو سکتا ہے۔
مگر شہید اکرام جان نے وہ سب کر دیکھایا جو وہ طالب علمی کے دوران مجھ سے کہا کرتا تھا۔
اٹھارہ جنوری کا وہ دن بھی مجھے یاد ہے، آپ اپنے سکول کے دفتر میں اپنے کم عمر فرزند کے ساتھ بیھٹے تھے کہ نامعلوم افراد اندر داخل ہوئے اور فائر کرکے اکرام جان اور کم عمر بیھٹے کو شہید کردیا۔ 
لیکن پھر وہی سوال ، کون تھے وہ لوگ، 
جس سے خاران میں تعلیم کو ایک نئی جدت دی ان کو ہم سے جدا ہوئے 1 سال ہوگیا مگر ابھی بھی وہ یادیں روح میں تازہ ہیں۔


07-08-2013
شہید صلاح ایدین سیاہ پاد


آج کے دن جب رمضان مبارک کے شب برات کے تیاراں عروج پر تھی، رات گیارہ بجے کے وقت ہمیں میسیج ٹیکسٹ ہوا کہ صلاح ایدین سیاہ پاد پر نامعلوم افراد نے فائر کیا ہے تو یہ خبر خاران کے عوام کے لیے ناگوار گزرا کیونکہ صلاح ایدین خاران کے ہر طبقے کے فرد کے لیے ایک ہر دل عزیز انسان تھے ہمیشہ اپنی زندگی غریب اور مدد کے طلب گار لوگوں کے لیے وقف کرتے تھے۔ 
ان کے یہ خبر سن کر لوگ یک دم خاران ہسپتال پہنچ گئے لیکن بد بخت گولی نے تب تک اپنا کام پورا کیا ہواتھا اور خاران کے ہردل عزیز صلاح ایدین جان ہمیں 
روتا ہوااس عارضی اور فانی دینا کو چھوڈ کر اللہ پاک کی عظیم انعام اے شہادت لے کر اپنے رب کے پاس چلیے گئے تھے
ان کی شہادت کی خبر سن کر خاران شہر میں کہرام سا چاں گیا۔ 
اس رات ہر آنکھ نم اور ہر دل رنجیدہ تھی۔ 
مگر ایک بار وہی سوال 
آخر اس ہر دل عزیز ، ملن ساز، مدد گار شخص کا دشمن تھا کون؟

17-11-2013
شہید لیاقت جان سیاہ پاد

شہید لیاقت جان شہید صلاح ایدین سیاہ پاد کے بڑے بھائی تھے اور لیولز فورس میں ایک اعلی عہدے پر فائز ایک فرض شناص انسان اور نرم طبعت کے مالک انسان تھے
روز شہادت اپ  جوزان سے بغیر سکیورٹی گارڈز آرہے تھے ، معمول زندگی اپ کے ساتھ اپکے لیویز فورس کے گارڈز ہوتے تھی مگر بد قسمتی سے اس دن آپ کے ساتھ کوئی سکیورٹی گارڈ نہیں تھا   آپ کے تھاک میں بھیٹے لوگوں نے آپ پر فائر کھول دیا اور آپ کو شہید کردیا
یوں ایک ہی سال  ایک ہی گھر کے دو افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا
اور ایک بار پھر ان کے گھر میں قیامت برپا کردیا گیا
لیکن کون؟
کیا ہم یہ سمجھے کہ یہ قیامت کی صرف ایک نشانی ہے کہ آخر وقت لوگ لوگوں کو بلاکسی وجہ قتل کرتے رہنگے ، مارنے والے کو پتہ نہیں ہوگا کہ کیوں مارا ، اور مرنے والے کو بھی پتہ نہیں ہوگا کہ کس نے اور کیوں مارا۔

مگر۔۔۔۔۔۔



Post a Comment

District Champion

District Champion
Rizwan Shah Cricket CLub Kharan

Free News Updates

Free News Updates

Coming Soon

Coming Soon

اپناخود کا ویب ساءٹ بنائیں

اپناخود کا ویب ساءٹ بنائیں
 
Top
Blogger Widgets