GuidePedia

0

تحریر: ثنا بلوچ

پاکستان کا سماجی اور سیاسی خدو خال بری طرح تقسیم کا شکار ہے۔ پاکستان کا مشرقی حصہ جو کہ پنجاب اور سندھ کہلاتا ہے، یہ علاقہ کافی ترقی یافتہ، شرحِ خواندگی میں آگے، کوالٹی ایجوکیشن کا اعلیٰ نظام اور پانی تک رسائی کے لیے انہیں نہری نظام تک بہتر رسائی حاصل ہے۔ پاکستان کی 99 فیصد صنعتیں بھی انہی دو صوبوں میں واقع ہیں جہاں روزگار کے ذرائع اور صحت کی جدید سہولیات موجود ہیں۔ اور اب سی پیک سرمایہ کاری کا ایک بڑا حصہ یہیں پر لگایا جا رہا ہے۔

جب کہ دوسری جانب پاکستان کا مغربی حصہ فاٹا، بلوچستان اور خیبرپختونخوا پر مشتمل ہے۔ جہاں غربت کی شرح 80 فیصد، انفراسٹرکچر کا ٹوٹا پھوٹا نظام، تباہ حال تعلیمی اور صحت کا نظام، بلندیوں کو چھوتی ہوئی بے روزگاری، زیرو صنعتی نظام اور عدم تحفظ کا شکار سوسائٹی ہے۔ ان کے پاس سی پیک سرمایہ کاری کا ایک چھوٹا حصہ ہے۔

پاکستان کا مغربی حصہ پسماندہ جب کہ مشرقی حصہ ترقی کی دوڑ میں شامل ہو چکا ہے۔ دونوں کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ جون 2016 کوپاکستان میں پہلی مرتبہ کثیرالاطراف غربت انڈیکس (ایم پی آئی) لانچ کیا گیا جس میں پاکستانی سماجی اور معاشی پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔ پنجاب کے مرکزی اور شمالی اضلاع میں غربت کی شرح 10 فیصد ظاہر کی گئی جب کہ بلوچستان اور فاٹا میں یہ خطرناک حد تک 70 فیصد تک جا پہنچی تھی۔

ایم پی آئی رپورٹ کے مطابق ملک کے مختلف خطوں میں ترقی کا عمل ٹھہراؤ کا شکار ہے۔ صوبوں میں عدم مساوات اور عدم اعتماد کی فضا قائم ہے۔ مثال کے طور پر رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ فاٹا میں 73 فیصد اور بلوچستان میں 71 فیصد افراد غربت سے نیچے کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ غربت کی یہ شرح خیبر پختون خواہ میں 49 فیصد، گلگت بلتستان اور سندھ میں 43 فیصد، پنجاب میں 31 فیصد اور آزاد جموں و کشمیر میں 25 فیصد بتائی گئی ہے۔

اس طرح کی سماجی اور معاشی ناانصافیاں راتوں رات نہیں کی گئیں بلکہ یہ شفافیت اور جمہوری اقدار کی کمی اور پالیسیوں کے تسلسل کا نتیجہ ہے۔ متزلزل وفاقی ڈھانچہ نے مشرقی ریجن کے لیے ترغیبات، اقدامات اور مواقع پیدا کیے ہیں جب کہ مغربی ریجن کے خلاف امتیازی سلوک برتا ہے، جن کی آواز کم رہی ہے یا اس نظام میں رہتے ہوئے انہوں نے خاموشی اختیار کی ہے۔

جب سی پیک کا چرچا ہونے لگا تو اسے گیم چینجر سے تعبیر کیا گیا، اور کہا یہ جانے لگا کہ اس منصوبے سے بلوچستان، پاکستا ن کا اقتصادی ٹائیگر جب کہ پاکستان ایشیا کا ٹائیگر کہلائے گا۔

مزید یہ کہ بعض سی پیک منصوبے کو پاکستان کی مشرقی حصے کی ترقی کا ایک اہم جز قرار دے رہے ہیں۔ جب کہ اس کے برعکس بجلی، روڑ اور ریل کے پراجیکٹ جو کہ مشرقی حصے کی طویل مدتی ترقی کے لیے بنیادی اجزا ہیں۔ اسے ان چیزوں سے محروم کیا جا رہا ہے۔ سی پیک کے انہی قومی ترقی کے منصوبوں کو لے کر عوام کی جانب سے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ اس سے ملک کی مشرقی اور مغربی حصوں کے درمیان سماجی اور معاشی خلا پیدا ہو جائے گا۔

سی پیک منصوبے سے تیار ہونے والا انفراسٹرکچر اور بجلی کے منصوبے ایک مرتبہ مکمل ہو کر کام کرنا شروع کریں تو سیاسی، سماجی اور معاشی قوت انہی دو صوبوں کو منتقل ہو جائے گی۔ اس صورت حال میں بلوچستان، فاٹا اور خیبر پختونخوا مزید غربت کے گرداب میں پھنس کر رہ جائیں گے۔

توانائی سی پیک کے منصوبوں میں سے ایک ہے۔ سی پیک کے 47 بلین ڈالر میں 22 بلین ڈالر توانائی کے منصوبوں پر لگائے جائیں گے۔ توانائی کے اس سیکٹر میں بجلی پیدا کرنے کے لیے کوئلہ، تھرمل اور ہائیڈل پاور منصوبے شامل ہیں جن سے 10،000 میگاواٹ بجلی پیدا کر کے پنجاب اور سندھ کو منتقل کی جائے گی۔

سی پیک سے بننے والے توانائی کے 15 مخصوص منصوبوں میں 14 منصوبے پاکستان کے مشرقی حصے (سات شمالی اور مرکزی پنجاب میں اور سات سندھ میں) جب کہ مغربی حصے میں ایک منصوبہ خیبر پختون خوا میں لگایا جائے گا۔ بلوچستان، خیبرپختون خوا اور فاٹا بجلی کے ان منصوبوں اور ٹرانسمیشن لائنوں سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے جو کہ پنجاب اور سندھ کریں گے۔

پس اس سے یہ نتیجہ اخذ کرنا مشکل نہیں کہ سی پیک کے موجودہ بجلی کے منصوبوں سے بلوچستان اور فاٹا کے بجلی کے شعبے میں صارفین کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔ سادہ سی بات ہے کہ یہاں بجلی کا ایسا منصوبہ بنایا ہی نہیں گیا ہے جو پاکستان کے ان علاقوں کو بجلی فراہم کر سکے، جہاں پر توانائی کی کمی کا سامنا ہے۔

سی پیک کی توانائی کے ان اجزا میں دو ٹرانسمیشن لائنیں 4 بلین کی خطیر لاگت کی ہیں۔ سندھ اور پنجاب میں دونوں ٹرانسمیشن لائنوں کے جال بچھائے جائیں گے۔ انہی لائنوں کو مٹھیاری سے لاہور اور مٹھیاری سے فیصل آباد تک لے جایا جائے گا۔ شمالی اور مرکزی پنجاب تک 4000 میگاواٹ بجلی کی ترسیل کی جائے گی۔

روڑ اور انفراسٹرکچر کا نظام تو ناقص ہے ہی، خیبر پختون

Post a Comment

District Champion

District Champion
Rizwan Shah Cricket CLub Kharan

Free News Updates

Free News Updates

Coming Soon

Coming Soon

اپناخود کا ویب ساءٹ بنائیں

اپناخود کا ویب ساءٹ بنائیں
 
Top
Blogger Widgets