tag:blogger.com,1999:blog-29163773483261745112024-03-05T15:34:32.959-08:00wWw.Apnakharan.cOmapnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.comBlogger199125tag:blogger.com,1999:blog-2916377348326174511.post-88577734767568321932019-01-05T10:06:00.002-08:002019-01-05T10:06:39.998-08:00<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjMy02dAKY7-z1uHTeAw0zGBJtdB-f03gK19cUftUyAohJJ0d1rgCVAJ1449xFrFpVMgUtRfX3q_xLBEy3V0VEPhWaq4jga_Xt01ZNhg-hsCfUw0QSHOfaE5BN4tRs5OwdWasJd3YPQ7WI/s1600/FB_IMG_1546711486300.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="960" data-original-width="510" height="320" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjMy02dAKY7-z1uHTeAw0zGBJtdB-f03gK19cUftUyAohJJ0d1rgCVAJ1449xFrFpVMgUtRfX3q_xLBEy3V0VEPhWaq4jga_Xt01ZNhg-hsCfUw0QSHOfaE5BN4tRs5OwdWasJd3YPQ7WI/s320/FB_IMG_1546711486300.jpg" width="170" /></a></div>
سر سبز خاران مہم کا دوسرا مرحلہ سوموار سے شروع کر رہے ہیں ۔ اس لئے ہمیں ضلع خاران کے تمام یونین کونسلز و شہری علاقوں سے رضا کاروں کی ضرورت ہے اس لئے خواہش مند دوست اس مہم میں رجسٹریشن کرائیں۔<br />
اس کے علاوہ ہر دوست اس سال اپنی مد آپ کے تحت اپنے گھر یا دفتر یا کسی بھی جگہ درخت لگا نے کا ادارہ رکھتا ہے تو وہ اُس کی تصویر فیس بک و سوشل میڈیا میں ضرور شیئر کرے۔ منتوار<br />
#Green #Council #Kharan<br />
🍃🌲🌳🌴🍀🌿☘️🌴🌳🌲🍃apnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-2916377348326174511.post-16218815759681220352019-01-04T18:48:00.002-08:002019-01-04T18:48:56.719-08:00<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgG0Paac308FOqQ1TivKRFoLIN9Y8nhTv8ka-2rm7ri8sRjXXnUt9zVP7PAPzNvI-bx9xweMb7VXaQns2h-5bj3GeYvTGXO7vv9zVIX2uxg96UAR8evt95wC4lsdIzVGPNPvKPSuhfmbAE/s1600/FB_IMG_1546656367949.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="934" data-original-width="1400" height="213" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgG0Paac308FOqQ1TivKRFoLIN9Y8nhTv8ka-2rm7ri8sRjXXnUt9zVP7PAPzNvI-bx9xweMb7VXaQns2h-5bj3GeYvTGXO7vv9zVIX2uxg96UAR8evt95wC4lsdIzVGPNPvKPSuhfmbAE/s320/FB_IMG_1546656367949.jpg" width="320" /></a></div>
براہوئی، بلوچی زبانیں اور بلوچ قوم<br />
<br />
تحریر : جمیل محمد حسنی<br />
<br />
ہر قوم کے پہچان اس کے جغرافیہ، ثقافت اور زبان سے ہوتی ہے۔ قوم کی پہچان اور اسکا وجود اسکے زبان کے بغیر ممکن و تکمیل نہیں۔ اس دنیا میں وجود رکھنے والی ساری قومیں اپنی شناخت زبان، جغرافیہ اور ثقافت سے کرتی ہیں جو دنیا میں انکی پہچان کا باعث ہیں۔ بالکل اسی طرح دنیا میں ایک قوم بلوچ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ بلوچ قوم کے تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے۔ دریا فرات اور حلب سے لیکر موجودہ سیستان و بلوچستان، تا ڈیرہ غاذی خان تک شمال میں افغانستان کے علاقہ ہلمند اور جنوب میں بحرہ بلوچ کے ساحلی پٹی تک پیھلا ہوا ہے۔ جدید سائنسی تحقیق کی روح سے مہر گڑھ کے تاریخ سے معلوم ہوا ہے کہ بلوچ قوم کے تاریخ کو 9 ہزار سال پرانا ہے جو اسی سرزمین میں آباد ہے۔ مختلف واقعات و حالات اور جغرافی تبدیلیوں کی وجہ سے اس خطے میں بہت سے تبدیلیاں ہوئے ہیں۔ عرب کے آمد سے پہلے بلوچ سرزمین میں صرف بلوچی اور براہوئی زبان بولی جاتی تھی۔ لیکن ظہیور اسلام کے بعد عربی زبان کے اثرات اور بعد میں فارسی کے اثرات بلوچی اور براہوئی پر ہوتا رہا۔ کیونکہ اس خطے میں مذہبی زبان عربی اور قومی خط و خطابت کے زبان فارسی رہا ہے۔ اور وجود پاکستان کے بعد اردو کی وجہ سے نہ صرف بلوچی اور براہوئی زبان پر اردو اور انگریزی کا اثرات رہا ہے بلکہ بلوچی اور براہوی زبان کو ہمیشہ کمزور کرنے کے لئے بہت سے ہتکھنڈوں کا سامنا رہا ہیں۔ نہ حکومتی سطع پر ان زبانوں کو خاص ترجہی دی ہے نہ کہ اسکولوں کے نصاب میں بلوچی اور براہوئی کو شامل کیا ہے اسی طرح بلوچی اور براہوی زبان کو تاریخی حقائق کے برخلاف رکھ کر ہمیشہ دونوں زبانوں کے درمیان اختلافات کا دیوار کھڑی کرنے کی کوشش کی گئی ہیں۔ جس سرزمین کی یہاں ذکر ہو رہا ہے اس سرزمین میں خوش قسمتی سے دو بڑے اور پرانے زبان بولی جاتی ہیں۔ جو بلوچ قوم کے زبان ہے ایک کو بلوچی کے نام سے جانا جاتا ہے اور دوسرے کو براہوی زبان کہتے ہیں۔ دونوں زبانوں کے بولنے والے قبیلے تاریخ سے بلوچ رہے ہیں۔ بلوچستان کے درمیانی ڈھلوان جھالاوان، وادی قلات اور سراوان میں مکمل براہوئی زبان اور نوشکی، رخشان و سندھ کے دیگر علاقوں میں بھی براہوی زبان بلوچی کے ساتھ ساتھ بولی جاتی ہیں۔ اور مکران ، رخشان کے علاقوں میں زیادہ بلوچی جبکہ ڈیرہ جات و دیگر علاقوں میں بلوچی اور براہوی زبان بولی جاتی ہیں۔ جو جو قبیلہ جہاں پر ہے وہ وہی زبان بولتی ہے۔ مکران کے محمد حسنی ہزاروں کے تعداد سے بلوچی بولتے ہیں جو کہ براہوی نہیں جانتے ہیں اور اسی طرح جھالاوان کے رند ہزاروں کے تعداد میں براہوی بولتے ہیں جو کہ بلوچی نہیں جانتے ہیں۔ اس طرح یہ قبیلے جو براہوی کے دعوے دار ہے بالکل یہی قبیلے کے لوگ دوسرے علاقوں میں بلوچی کے وارثی کرتے ہیں۔ جہاں تک بات قوم کے آتی ہے تو مختلف ماہر لسانیات دانشور اور محقیقین کے رائے سے ثابت ہوا ہے کہ بلوچی اور براہوی بولنے والے ایک قوم بلوچ سے ہیں۔ ڈاکٹر واحد بخش بزدار اپنے تحیقی کتاب میں تاریخی حوالوں اور جدید سائنسی تاریخ سے ثابت کرتا ہے کہ بلوچ اور براہوی ایک قوم دو زبان ہے۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر لیاقت سنی، ڈاکٹر رزاق صابر بھی اپنے تحقیق میں دیگر محقیقین سے یہی ثابت کرتے ہیں۔ کہ بلوچی براہوی بالکل الگ الگ زبانیں ہے لیکن دونوں زبانوں کے بولنے والے ایک خاندان ایک قوم سے ہیں۔ لیکن اب جان بوج کر بلوچ قوم کے تاریخ کو مسخ کرنے کے لئے براہوی اور بلوچی کو الگ کرکے ایک سازش کے تحت بلوچ قوم کو تقسیم کرنے کے کوشش کی جارہی ہیں۔<br />
اس طرح نہ صرف اس قوم کی تہذیب ثقافت اور زبان پر حملہ ہے بلکہ اس خطے کے تاریخ کو مسخ کرنے کی سازش ہورہی ہیں۔ قوم اس کو کہتے ہیں جس کے مکمل ثقافت تہذیب، سرزمین ہو۔ لیکن اس خطے میں جو بھی قبیلے آباد ہیں وہ سب ایک تہذیب، ثقافت، رسم و رواج، رہن سہن کے گرد دائرے میں زندگی گزار رہے رہیں۔ اب الگ ثقافت کے دعوے دار کونسے ثقافت کو زندہ کرنے کے کوشش کررے ہیں۔؟<br />
کیا بلوچی اور براہوی بولنے والے مینگل، آحمد زہی، قمبرانی، بادینی، رخشانی، جمالدینی، ساسولی، زہری، رئسانی، مری بگٹی، ودیگر سینکڑوں قبیلے کے ایک ثقافت کو دو الگ ثقافت ظاہر کرسکتے ہیں۔ ؟<br />
آج انہی حالات کا سامنا محکوم بلوچ قوم کو ہے جس کی تاریخ میں ایک الگ جغرافیہ ,تہذیب ,ثقافت ,طرزِ زندگی ,رسم و رواج اور زبانیں ہیں ۔<br />
بالکل اسی طرح شروعات سے بلوچی و براہوئی زبانوں کو ختم کرنے کی کوشش ہورہی ہیں۔ اہل دانشور اور قلم کاروں نے اپنے تحقیقات سے بلوچ قوم کو کسی حد تک باشعور کردیا ہے۔<br />
اور اسکے لئے آج کچھ ناسمجھ اور علم سے ناواقف لوگ بلوچ قوم کے اپنے لوگ بلوچی و براہوئی زبانوں کے نام سے دو الگ قومیت میں بانٹ کر فساد پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں یہ یقیناً بلوچ تاریخ سے نابلدی ہے۔<br />
اگر کسی کو براہوی زبانapnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-2916377348326174511.post-52890472269000562112019-01-02T02:01:00.000-08:002019-01-02T02:01:12.061-08:00ضرورت ایجاد کی ماں۔ تحریر برکت زیب۔ نوشکی<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjDDziXylZoGCBsCb1iUs15koSdcRUd9uyHQEkvCWQuKdJSNvvFnZDpSMEP_zxs5JzkaFZVXV5iPn5YZfzihay9t4fS8Twqnvu0kT9F6nqrRZ72GIW4WgiHcw2IdGqZAbMkLAw8Ed-T4ko/s1600/FB_IMG_1546423094940.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="960" data-original-width="1280" height="240" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjDDziXylZoGCBsCb1iUs15koSdcRUd9uyHQEkvCWQuKdJSNvvFnZDpSMEP_zxs5JzkaFZVXV5iPn5YZfzihay9t4fS8Twqnvu0kT9F6nqrRZ72GIW4WgiHcw2IdGqZAbMkLAw8Ed-T4ko/s320/FB_IMG_1546423094940.jpg" width="320" /></a></div>
<br />
*ضرورت ایجاد کی ماں ہے۔۔*<br />
<br />
*بلوچستان کے علاقہ نوشکی کے میدانی جگہوں میں درخت لگانے اور پانی فراہمی کا نیا ایجاد۔*<br />
*نوشکی کے نوجوانوں نے بیابانوں میں درخت لگانے اور پانی فراہم کرنے کا نیا طریقہ دریافت کئیے۔ ۔*<br />
<br />
*رپورٹ ۔۔۔۔۔۔برکت زیب سمالانی نوشکی*<br />
بلوچستان میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث خشک سالی سے صوبے کے کئی اضلاع متاثر ہیں جن میں نوشکی بھی شامل ہے جس کے باعث یہاں نہ صرف پانی کی قلت پیدا ہوگئی بلکہ درخت بھی ختم ہورہے ہیں جس کے باعث یہاں زمین صحرا میں تبدیل ہورہے ہیں اور اگر اس کا ادراک نہ کیا گیا اور خشک سالی طویل ہوئی تو نوشکی زمانہ قدیم کی طرح ایک صحر امیں تبدیل ہوجائیگا<br />
<br />
تبدیلی لانے کیلئے کوئی بھی کردار ادا کرسکتا ہے اور ہر بندہ یہ کام کرسکتا ہے بس صرف جذبے اور تھوڑی محنت کی ضرورت ہوتی ہے دنیا میں تبدیلی لانے والوں نے کبھی وسائل نہ ہونے کاگلہ کبھی نہیں کیا بلکہ انہوں نے وسائل خود پیدا کیے آج بھی ہم اگر ایسا جذبہ بیدار کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ یہاں بھی تبدیلی آجائے<br />
<br />
نوشکی کے38 سالہ میر قائم خان جمالدینی پولیٹیکل ورکر ہونے کے ساتھ ساتھ زمینداری کے پیشے سے وابستہ ہیں وہ سیروتفریح اور دوستوں کے ساتھ پکنک منانے کا شوقین ہے وہ ہر جمعہ یا اتوار کے روز نوشکی کے میدانی علاقوں میں پکنک منانے کے لیے جاتے ہیں<br />
<br />
عرصہ تک سیر و تفریح کے دوران قائم خان کو ایک دن خیال آیا کہ جہاں وہ پکنک منانے جاتے ہیں وہاں کیوں نہ ایک درخت لگائیں اور ہر ہفتے اس کی خبر گیری کرتے رہیں یہی سے ایک منفرد کام نے جنم لیا<br />
<br />
اس سوچ کو انہوں نے اپنے دوستوں کیساتھ شیئر کیا اور انہوں نے لائحہ عمل طے کیا کہ کس طرح پود ا لگانا ہے اور اس کے پانی کابندوبست کرنا ہے<br />
<br />
قائم خان نے دوستوں کو بتایا کہ درخت لگانے کے بعد اسے پانی دینے کیلئے قطراتی طرز آبپاشی کی طرح پانی دینگے جس کے کیلئے اپنا ایک طریقہ ایجاد کرینگے<br />
<br />
انہوں نے یہ کام شروع کیا اور ایک پودا لگا کر اسے پانی دینے کیلئے مریضوں کو لگانے والا ڈرپ کا بوتل لگادیا جس میں انہوں نے پانی ڈالا اور پھر فلو قطرہ قطرہ کرکے پانی چھوڑ دیا جو پودے کو کئی گھنٹے تک نم رکھ سکتا تھا<br />
آج انکے لگائے ہوئے پودے موجود ہیں اور انہیں پانی فراہم کرنے کے لیے تین چار دن بعد وہاں جاتے ہیں اور پودوں کو جائزہ لیتے ہیں کہ کسی جانور نے نقصان تو نہیں پہنچایا اور پانی کی صورتحال کیا ہے<br />
<br />
میر قائم خان بلوچ کہتے ہیں<br />
نوشکی کو سرسبز و شاداب بنانے کے لیے سب مل کر درخت لگانے کا کام شروع کریں جس طرح ہم نے ہم دوستوں کے ہمراہ آئیڈیل زون گروپ کے جانب سے ان جگہوں کا انتخاب کیا جہاں پانی بھی نہیں ہے<br />
<br />
ہم نے دوستوں کے ساتھ مل کر ڈاک۔ اسٹیسن اور جنگلات سمیت مختلف جگہوں پر پودے لگائے اور انہیں پانی ڈرپ کین اور خالی بوتلوں کے ذریعے دیتے ہیں<br />
<br />
امید ہے کہ یہ درخت ہماری محنت اور دیکھ بھال سے سایہ دار درخت بنیں گے انسان اور جانور دونوں ان درختوں سے مستفید ہونگے<br />
<br />
ہم کہتے ہیں ضلع نوشکی کو سرسبز و شاداب بنانے کے لیے ہرنوجوان ایک درخت لگائے تو گرین<br />
<br />
نوشکی کا خواب پورا ہوگا<br />
<br />
میر قائم خان جمالدینی نوشکی کے گردونواح میں اپنے دوستوں کے ہمراہ 100 کے قریب درخت لگا چکے ہیں جن کو پانی بھی دیا جاتاہے<br />
<br />
جس کیلئے انہوں نے یہ طریقہ نکالا ہے کہ خالی کوکا کھولا کے بوتلوں میں پانی بھر دیتے ہیں بوتل کے ڈھکن کو سوراخ کرکے ان پر ڈرپ کے پائپ لگاتے ہیں انکو قطرہ قطرہ کے حساب سے پانی دیا جاتا ہے اس طرح 72 گھنٹوں تک انہیں مسلسل پانی قطرہ کے ٹھپکنے سے مل جاتاہے ہفتے میں دو دفعہ بوتلوں کو پانی سے بھر دیتے ہیں<br />
<br />
قائم خان کہتے ہیں<br />
آئیڈیل زون گروپ کے رضاء کار اپنی مدد آپ کے تحت درخت اور پودے لگارہے ہیں اورپانی بھی دیتے ہیں۔<br />
<br />
اس وقت 40 سے زائد نوجوان اس کام میں مصروف ہیں آئیڈیل زون گروپ کے دوستوں کے جانب سےمختلف پودوں اور درختوں کے بیج جمع کر رکھے ہیں<br />
<br />
جن سے 300 سے زائد پودے تیارکیے ہیں جن کو فروری اور مارچ کے مہینے میں لگائے جائیں گے۔میں اپنے دوستوں احمد یار طارق ماماسکندر،محمدشاہ ،صادق سمیت دیگر دوستوں کے جذبے کو سرخ سلام پیش کرتا ہوں جو شجر کاری مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں<br />
<br />
نوشکی کے صحافی غلام رسول جمالدینی کا کہنا ہے کہ درختیں لگانا صدقہ جاریہ ہے ۔ شجر کاری مہم کے ذریعے سے ہم اپنے علاقوں کو سرسبز و شاداب بنا سکتے ہیں درخت ذمین کا زیور ہے ہر شخص اپنے نام سے درخت لگالے ۔ انکا کہنا تھا کہ نوشکی اڈہ سے جب شہر کی طرف داخل ہوتے ہیں تو ڈبل روڈ کے درمیان بننے والی خالی جگہ میں درخت کیوں نہیں لگایا جاسکتا ڈبل روڈ پر پی ٹی سی ایل ۔ پاسپورٹ آفس ۔ محکمہ جنگلات ۔ محکمہ لائیو اسٹاک ۔ سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی نوشکی کیمپس ۔ محکمہ بی اینڈ آر اور محکمہ ایریگیشن کے دفاتر واقع ہونے کے باوجود دونوں ڈبل روڈ کے درمیان درapnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-2916377348326174511.post-24684999537304858362019-01-01T06:01:00.000-08:002019-01-01T06:01:17.336-08:00خاران میں صحت کے مسائل اور سیکرٹری صحت بلوچستان ماجد بلوچ سے توقعات<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEj1oEQQOMaqXiKjtL9KVANd7CKE9gEK4BOcI5lGi8w9oyBPSNhFNzixVP8nQMJuXwWrjK90o7IJbWiYoDE4xiI_lJ1OJHLAxOqxaJp3eAl6Lr4Ct5kh98bsXKlY3_vWBFY_v-4hq2JEE6M/s1600/KharanBlast_4-8-2013_95815_l.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="282" data-original-width="468" height="192" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEj1oEQQOMaqXiKjtL9KVANd7CKE9gEK4BOcI5lGi8w9oyBPSNhFNzixVP8nQMJuXwWrjK90o7IJbWiYoDE4xiI_lJ1OJHLAxOqxaJp3eAl6Lr4Ct5kh98bsXKlY3_vWBFY_v-4hq2JEE6M/s320/KharanBlast_4-8-2013_95815_l.jpg" width="320" /></a></div>
خاران میں صحت کے مسائل اور سیکرٹری صحت بلوچستان ماجد بلوچ سے توقعات<br />
<br />
سیکرٹری صحت بلوچستان ماجد بلوچ نے اپنی پہلی فرصت میں نہ صرف خاران کا دورہ کرکے اپنے علاقے سے اُنسیت کا ثبوت دے دیا، بلکہ دورہ سے پہلے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کو آپ گریڈ کرکے ڈویژنل ہیڈ کوارٹر کادرجہ دیکر عوام کا دل بھی جیت لیا، چونکہ آپ کا تعلق بھی خاران سے ہے، یقیناً ہیاں کے لوگوں کی دکھ درد اور تکلیف کو آپ سے زیادہ اور کوئی محسوس نہیں کرسکتا ہے ، خاران میں صحت کے حوالے سے چند اہم مسائل کی نشاندہی اس اُمید کے ساتھ کہ ضلعی انتظامیہ صحت سیکرٹری صحت کی موجودگی کا فائدہ اٹھا کر ان کے حل کرنے کے لئے کوشش کرے گی ،<br />
1،خاران میں اس وقت سب سے اہم مسلہ ہسپتال میں زچگی کے دوران خواتین کی علاج معالجے کی سہولیات نہ ہونے کی ہے ،جس کی وجہ سے کئی قیمتیں جانیں ضائع ہورہے ہیں ،اس کمی کا فاِئدہ اُٹھاکر پرائیویٹ ایل ایچ او نہ صرف ہسپتال کے اندر بلکہ شہر میں مختلف مقامات پر زچہ و بچہ کیسز کے مد میں من مانی رقم وصول کرکے مجبور اور غریب عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں ،ضرورت اس امر کی ہے کہ ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ہسپتال خاران میں زچہ و بچہ سینٹر کو مکمل طور پر 24 گھنٹے فعال کرنے اور لیڈی ڈاکٹر اور گائناکالوجسٹ کی تعنیاتی کے احکامات فوری طور پر جاری کئے جائیں، اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ منیجمنٹ کو فعال بنانے اور پرائیویٹ زچہ و بچہ سینٹروں میں لوٹ مار کو کنٹرول کرنے کے لئے ایک مجموعی فیس مقرر کیا جائے،زیادہ فیس لینے کی صورت میں مزکورہ لیڈی ڈاکٹر یا ایل ایچ وی اور پرائیویٹ کلینک کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لایا جائے، شہر میں صحت کو کاروبار کے طور پر چلانے والے پرائیوئٹ کلینک اور ان کے ڈاکٹرز اور دیگر عملہ کے تعلیمی اور شعبہ طب سے متعلق اسناد کی مکمل چھان بین کی جائے،<br />
2_خاران میں اس وقت گردوں (کڈنی) کی بیماری عام ہے،علاقے کے اکثر مریض کوئٹہ یا کراچی میں ڈایئلاسز کے لئے خوار ہورہے ہیں ،غریب ہونے کی وجہ سے اکثر مریض بغیر علاج معالجے کے جان کی بازی ہار دیتے ہیں ،خاران میں ڈایئلاسز مشین فراہم کرنے کی اشد ضرورت ہے ،<br />
3_ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ہسپتال خاران میں آپریشن تھیٹر کو فعال اور جنرل سرجن کی تعنیاتی عمل میں لائی جائے تاکہ غریب عوام معمولی آپریشن کے لئے کراچی اور کوئٹہ کے بجائے گھر کے دہلیز پر سہولت سے فائدہ اُٹھاسکیں،<br />
4_یونین کونسل راسکوہ کے پانچ کلیوں پر مشتمل تین ہزار افراد کی آبادی کوہ پشت میں سول ڈسپنسری تک نہیں ہے ،علاقے کے لوگ معمولی بیماری کے لئے دالبندین یا نوشکی کا رخ کرتے ہیں،اسی طرح دو ہزار آبادی پر مشتمل علاقہ ناگٹ میں بھی ڈسپنسری موجود نہیں ہے،ان علاقوں میں عارضی طور پر سول ڈسپبسریوں کی بندوبست کی فوری ضرورت ہے ،<br />
<br />
(سفرخان راسکوئی)<br />
<br />apnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-2916377348326174511.post-32755028082810036052018-12-31T23:20:00.001-08:002018-12-31T23:20:38.208-08:00کبدانی اور ٹونڈائی قبائل کے دیرینہ تنازع کا تصفیہ<br />
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjbH2YRvNNRIkCz-yJ1I8cGlPfi0S4gyF4SUjAdUuycqr5Cn0Pq5U-e6AgtWj8trs5jS4Tnbal0IGynL7O6N4YeOsYynQBDgb7ygpjIg33-1tIX3W32mxAEmPX0JXR6HUuq7gjBP0C93JU/s1600/IMG-20190101-WA0021.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="1280" data-original-width="1280" height="320" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjbH2YRvNNRIkCz-yJ1I8cGlPfi0S4gyF4SUjAdUuycqr5Cn0Pq5U-e6AgtWj8trs5jS4Tnbal0IGynL7O6N4YeOsYynQBDgb7ygpjIg33-1tIX3W32mxAEmPX0JXR6HUuq7gjBP0C93JU/s320/IMG-20190101-WA0021.jpg" width="320" /></a></div>
کبدانی اور ٹونڈائی قبائل کے دیرینہ تنازع کا تصفیہ<br />
<br />
میر خدا رحیم عیسی زئی اور میر جمعہ کبدانی کی کاوشوں سے دونوں فریقین شیر و شکر ہوگئے<br />
<br />
خاران(بسیمہ ٹائمز) میر خدا رحیم عیسی زئی اور میر محمد جمعہ کبدانی کی کاوشوں سے نونڈائی اور کبدانی قبائل میں تنازع کا تصفیہ ہو گیا آج کبدانی ہاوس خاران میں دونوں فریقین آپس میں بغل گیر ہو کر شیر و شکر ہوگئے جس میں میر رضا محمد عیسی زئی, میر نورآحمد میروانی, نورآحمد کبدانی,لال جان عیسی زئی, سردار غنی عیسی زئی,الطاف عیسی زئی,شفیع محمد ٹونڈائی, عبدالواحد ٹونڈائی اور دیگر نے شرکت کی اور آخر میں دونوں فریقین کیلئے دعا کی گئی کہ اللہ پاک ہمیشہ دونوں فریقین کو اسی طرح محبت کو قائم رکھیںapnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-2916377348326174511.post-59544148446338609782018-12-31T05:16:00.000-08:002018-12-31T05:16:13.943-08:00رخشان سپریم کونسل کا قیام <br />
<br />
<br />
رخشان سپریم کونسل کا قیام<br />
<br />
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgcsRYp-JCZrYFfvCOMIjZauki0y4_rlD3k_BhpFm9yMW9ppcAoBLSaZAhjYYt6FGGTxNRWbIUinmJMU4dyh22DbGjxNQL8SrDllgZfTvD_eSQFR9cZmk4bchW_r1g_RP-G30U_MdrJOYo/s1600/IMG-20181231-WA0014.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="1280" data-original-width="1280" height="320" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgcsRYp-JCZrYFfvCOMIjZauki0y4_rlD3k_BhpFm9yMW9ppcAoBLSaZAhjYYt6FGGTxNRWbIUinmJMU4dyh22DbGjxNQL8SrDllgZfTvD_eSQFR9cZmk4bchW_r1g_RP-G30U_MdrJOYo/s320/IMG-20181231-WA0014.jpg" width="320" /></a></div>
<br />
<br />
دیوان خاران میں نوابزادہ ریاض جان نوشیروانی کی صدارت میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں خاران کے اجتماعی مسائل و لوگوں کے دیرینہ حل طلب معاملات کو حل کرنے کے لئے ایک غیر سیاسی پلٹ فارم رخشان سپریم کونسل کا باقاعدہ اعلان کیا گیا۔<br />
<br />
اس اہم باڈی کے ممبران کی نامزدگی مشاورت و معاشرے میں اُن کے کردار کو مدنظر رکھکر کیا گیا ہے۔ یہ فورم مختلف سطح پہ معاملات کو دیکھے گی۔<br />
<br />
اس فورم کا مقصد عوام کے لئے سہولت پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ علاقے میں بھائی چارے کی فضا قائم و علاقے کے اجتماعی مفادات کا تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔<br />
<br />
رخشان سپریم کونسل سال میں کم از کم چار اجلاس منعقد و ممبران اپنی کارکردگی رپورٹ سپریم کونسل کے چیئرمین نوابزادہ ریاض جان نوشیروانی کو پیش کرینگے۔<br />
<br />
کونسل ممبران کی تفصیل درج زیل ہے۔<br />
<br />
1. نوابزادہ ریاض جان نوشیروانی (چیئرمین)<br />
2. مفتی عبدالغفار صاحب<br />
3. نوابزادہ غوث بخش جان نوشیروانی صاحب <br />
4. حاجی آغا خان ریکی صاحب<br />
5. حاجی محمد ایوب مزار زئی صاحب<br />
6. میر محمد اعظم مسکانزئی صاحب<br />
7. سید ہدایت اللہ شاہ صاحب<br />
8. میر منیر احمد نوشیروانی صاحب<br />
9. حاجی اللہ بخش محمد حسنی صاحب<br />
10. حاجی محمد آسا سیاہ پاد صاحب<br />
11. حاجی شکراللہ سرگلزئی صاحب<br />
12. سردار علی احمد قمبرانی صاحب<br />
13۔شہزادہ علاؤالدین پیرکزئی صاحب<br />
14۔ میرشاہد ملازئی صاحب<br />
15۔میر شہک سیاہ پاد صاحب<br />
16۔ میر رشید سہر صاحب<br />
17۔ عبدالعزیز سہراب زئی صاحب<br />
18۔ حاجی محمد عظیم بڑیچ صاحب<br />
<br />
سپریم کونسل کے پہلے اجلاس میں مختلف امور پہ تفصیلی بحث مباحثہ کیا گیا آخر میں مفتی عبدالغفار صاحب نے کونسل کی کامیابی کے لئے خصوصی دعا کی۔<br />
<br />
زمہ داریوں و معاملات کو دیکھنے کے لئے سپریم کونسل کا دوسرا اجلاس جنوری کے آخری ہفتے میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔apnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-2916377348326174511.post-3428914403280307972018-12-30T03:51:00.002-08:002018-12-30T03:51:42.670-08:00<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEiTykFyZxn-QxMh50ZoKvdOABq4H6AF7RYhyJkHFunEjtZH5zpRI_ezGzK4J-nr_47CGfqKN5f9mNsP-6x9vl0rXcEAA3I16o-FKpkMROqKg6GrKON-6RPiIqC830W8nEEksiWollQVtjI/s1600/IMG_20181230_164930.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="1132" data-original-width="1080" height="320" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEiTykFyZxn-QxMh50ZoKvdOABq4H6AF7RYhyJkHFunEjtZH5zpRI_ezGzK4J-nr_47CGfqKN5f9mNsP-6x9vl0rXcEAA3I16o-FKpkMROqKg6GrKON-6RPiIqC830W8nEEksiWollQVtjI/s320/IMG_20181230_164930.jpg" width="306" /></a></div>
<br />
<br />
نوشیروانی قبائل و سیاہ پاد قبائل کے مابین دیرینہ رنجش کے خاتمے کا بھرپور خیرمقدم کرتے ہیں۔<br />
خاران کے سیاسی و سماجی رہنما حاجی نثارآحمد بزمی<br />
نے کہاہے کہ قبائلی تنازعات اور رنجشیں قبائل کے زوال کی وجہ ہیں آپس کی رنجشیں اورتنازعات قبائل وقوم کی تنزلی کی وجہ ہیں ہمیں آپس کے تنازعات اورمسائل کے خاتمے کیلئے افہام وتفہیم کاراستہ اختیارکرناچاہیئے کیونکہ آپس کی رنجشین اورتنازعات معاشرے کیلئے ناسورہیں معاشرے اورقبائل کی بہتری کیلئے تنازعات کاحل وقت کی ضرورت ہے صدیوں چلتی جنگیں اورلڑائیاں بھی مذاکرات وفیصلوں پرختم ہوتی ہیں نوشیروانی قبائل و سیاہ پاد قبائل کے مابین دیرینہ رنجش کے خاتمے کا بھرپور خیرمقدم کرتے ہیں۔اور خاران کے تمام قبائلی عمائدین،علماء کرام اور سیاسی قائدین و رہنماخصوصا مفتی عبدالغفار صاحب،ایم واجہ ثناء بلوچ،ایم پی اے واشک میر زابد ریکی،سابق ایم پی اے میر عبدالکریم نوشیروانی و دیگر میر و معتبرین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جھنون نے دونوں فریق کو باہم شیر و شکر کردیا<br />
انہوں نے کہاکہ قبائلی تنازعات قوموں کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں ہمیں آپس کے معمولی تنازعات کوہوادینے کی بجائے انکے حل کیلئے کرداراداکرناچاہیئےapnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-2916377348326174511.post-47912660136227088162018-12-29T22:43:00.000-08:002018-12-29T22:43:23.989-08:00نوشیروانی اور سیاه پاد قبائل کا دیرینه مسله اسلامی رویات اور بلوچی معیار کے مطابق حل هوگیا<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEggdO_ItsXhG7a8hHqvCPz_Ql0BUZEF8LwtBVJpIdS4g0wGwYDva2Br6xjU73fhOTnaeZBuik8aRcUfgZGq09_Q-6CGNBgboeMJu9ebSR5IiHkXmWyJFzPoLrlk6zZq5jefgbU1NJTDpmg/s1600/IMG_20181230_105221.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="900" data-original-width="1600" height="180" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEggdO_ItsXhG7a8hHqvCPz_Ql0BUZEF8LwtBVJpIdS4g0wGwYDva2Br6xjU73fhOTnaeZBuik8aRcUfgZGq09_Q-6CGNBgboeMJu9ebSR5IiHkXmWyJFzPoLrlk6zZq5jefgbU1NJTDpmg/s320/IMG_20181230_105221.jpg" width="320" /></a></div>
<br />
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEj9vbgLhAlRCRi1m930UB86xYwY7o3GpHxRazjKVPrkl00OsmlmHx8qBkhz2ueP_KXVLwU7tGPoPzx8A-fB2hk_VOx6FAkqDYULnJjTP5cl8xdfoW9bY_9kJNbhyphenhyphenoJ1wlQPu8O0OYMytIc/s1600/IMG_20181230_104723.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="900" data-original-width="1600" height="180" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEj9vbgLhAlRCRi1m930UB86xYwY7o3GpHxRazjKVPrkl00OsmlmHx8qBkhz2ueP_KXVLwU7tGPoPzx8A-fB2hk_VOx6FAkqDYULnJjTP5cl8xdfoW9bY_9kJNbhyphenhyphenoJ1wlQPu8O0OYMytIc/s320/IMG_20181230_104723.jpg" width="320" /></a></div>
<br />
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEiUxc7OGjLZQq2vp6h4JGylYm-h_Chg67aOnxFB81-nOal1OGrjLEjPcMwkKPJQOaZNJRJp2RHFmDQd9yHRsP7YZayHwJx9M29AO3BKXHJLtS8pvlWo-lqWU4dxPYYfs59Ywlg4vLKwApI/s1600/IMG_20181230_104143.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="900" data-original-width="1600" height="180" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEiUxc7OGjLZQq2vp6h4JGylYm-h_Chg67aOnxFB81-nOal1OGrjLEjPcMwkKPJQOaZNJRJp2RHFmDQd9yHRsP7YZayHwJx9M29AO3BKXHJLtS8pvlWo-lqWU4dxPYYfs59Ywlg4vLKwApI/s320/IMG_20181230_104143.jpg" width="320" /></a></div>
<br />
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgtJpCY_yN9KTPi_9ihcu0agPXeONHTf5qFwzU8p5Sf9cOQ1jyMAZKfXkkjHM3hC_Qn3BCeecLaGrn1QSqeGoMoUXwfzf_MNVyDlvP8tshMhkQG0byGlro_PMJd1hP6O0CTAUUImgS9AtU/s1600/IMG_20181230_100444.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="900" data-original-width="1600" height="180" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgtJpCY_yN9KTPi_9ihcu0agPXeONHTf5qFwzU8p5Sf9cOQ1jyMAZKfXkkjHM3hC_Qn3BCeecLaGrn1QSqeGoMoUXwfzf_MNVyDlvP8tshMhkQG0byGlro_PMJd1hP6O0CTAUUImgS9AtU/s320/IMG_20181230_100444.jpg" width="320" /></a></div>
<br />
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjVtlcpv9lNmbjKjOPXzWKWdqQN0qWB8DRnhCJ9EMYfEtlnMvute8viYLMSZmPjrajFt6Suqle1pgB3Tsi7CD-F5MLNBC-ZB8UHhxPjWi3yipyyWIU4raUeZzOjqwJDZ4Q8PTqHAVvfLoU/s1600/IMG_20181230_100504.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="900" data-original-width="1600" height="180" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjVtlcpv9lNmbjKjOPXzWKWdqQN0qWB8DRnhCJ9EMYfEtlnMvute8viYLMSZmPjrajFt6Suqle1pgB3Tsi7CD-F5MLNBC-ZB8UHhxPjWi3yipyyWIU4raUeZzOjqwJDZ4Q8PTqHAVvfLoU/s320/IMG_20181230_100504.jpg" width="320" /></a></div>
<br />
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjtja1dGm_UE15EuYeWWDhW7TMR5WUV_PdSv-UX6M3BBN8ayy7sn_00qHgRS6iRonGT4t-xZ9rfYS2GlKxTmx5WwZoIbP6rCS9qXXwL8UWNkFB-BwFB5S5FzWFGzNqTv8QAEWoJfibNtzE/s1600/IMG_20181230_102603.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="900" data-original-width="1600" height="180" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjtja1dGm_UE15EuYeWWDhW7TMR5WUV_PdSv-UX6M3BBN8ayy7sn_00qHgRS6iRonGT4t-xZ9rfYS2GlKxTmx5WwZoIbP6rCS9qXXwL8UWNkFB-BwFB5S5FzWFGzNqTv8QAEWoJfibNtzE/s320/IMG_20181230_102603.jpg" width="320" /></a></div>
<br />
خاران۔نوشیروانی اور سیاہ پاد قبائل کے درمیان دونوں فریقین کی طرف سے مفتی عبدالغفار صاحب کو اختیارات دے دیا گیا مفتی صاحب کی سربراہی میں اسلامی شرعی نقطہ نظر سے تصفیہ کیا گیا.خورشيد عالمapnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-2916377348326174511.post-19622488390205216302018-12-29T19:06:00.000-08:002018-12-29T19:06:25.052-08:00<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjdmxwDsBTEagaN5SWuZNpi8J5GM69jeDBBd7QRlBHySQC4J6XzmodxS0wtu_iRimv3rR6-UBRC4DlWjS1QhFH953um9ciJsMz2Lms6j8Tmu69D34t1YYoYpfFNYbW9LWxBaI1EBsf8Zys/s1600/IMG-20181230-WA0003.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="720" data-original-width="1280" height="180" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjdmxwDsBTEagaN5SWuZNpi8J5GM69jeDBBd7QRlBHySQC4J6XzmodxS0wtu_iRimv3rR6-UBRC4DlWjS1QhFH953um9ciJsMz2Lms6j8Tmu69D34t1YYoYpfFNYbW9LWxBaI1EBsf8Zys/s320/IMG-20181230-WA0003.jpg" width="320" /></a></div>
<br />
<br />
سیاپاد قومی اتحاد نو رکنی کمیٹی کے وفد نے آج سابق چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی سے ان کے رہائش گاہ پر ملاقات کی ،اس موقع پر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نوروز خان مسکانزئی بھی موجود تھے، نورکنی کمیٹی نے ان کو یونین کونسل راسکوہ کے بند اور اسکولوں کی ناکارہ بلڈنگ کی حالت زار کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا ، نوروز خان مسکانزئی نے گورنمنٹ مڈل اسکول ایری کلگ اور گورنمنٹ پرائمری اسکول کلی حاجی نظر محمد ایری کلگ کی سردیوں کی چھٹیوں کے فوری بعد تمام مسائل کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی،اس موقع پر سابق چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی نے سیاپاد قومی اتحاد کے نو رکنی کمیٹی کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اپنے قوم اور علاقے کے تعلیمی اور دیگر بنیادی سہولتوں کے لئے آپ لوگوں کی جدوجہد لائق تحسین ہے ،یہ آپ لوگوں کی باشعور ہونے کی نشانی ہے، انہوں نے کہا کہ جب تک مسائل کی نشاندہی نہیں ہوتی تب تک ان کے حل کیلئے اقدامات بھی نہیں ہوسکتے ،انہوں نے کوہ پشت میں بی ایچ یو ہسپتال کے قیام کے لئے سیکرٹری صحت بلوچستان سے رابطہ کرنے اور اپنی طرف سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ،آخر میں سیاپاد قومی اتحاد نو رکنی کمیٹی کی طرف سے ان کا شکریہ ادا کیا ،apnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-2916377348326174511.post-44418348218523194882018-12-28T18:42:00.000-08:002018-12-28T18:42:37.105-08:00الحمد ٹرسٹ فاونڈیشن خاران نے اپنی سالانه رپورٹ پیش کردی<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEiE_e8p4hvV6kYJZq071RPj9qLmRFoVaa9bdmtB3foKYs668NYXqHLia6KER9rOHOO20cC7eoTFnDZk8CVowx95XTOPMCyeLpgcINiqecJwkHcaOs2CCQ2IOC47M5yM1g-m8lmkbKuVDf8/s1600/IMG-20181229-WA0013.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="774" data-original-width="1032" height="240" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEiE_e8p4hvV6kYJZq071RPj9qLmRFoVaa9bdmtB3foKYs668NYXqHLia6KER9rOHOO20cC7eoTFnDZk8CVowx95XTOPMCyeLpgcINiqecJwkHcaOs2CCQ2IOC47M5yM1g-m8lmkbKuVDf8/s320/IMG-20181229-WA0013.jpg" width="320" /></a></div>
<br />
آج پریس کلب کوئٹہ میں چیئرمین الحمدٹرسٹ فاونڈیشن خاران طفیل نور چنال نے الحمد سوشل ویلفیئر ٹرسٹ کا سالانہ کارکردگی کی رپورٹ پیش کیا ۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین الحمدٹرسٹ فاونڈیشن طفیل نور نے کہا کہ ایک سال قبل 28دسمبر 2017کو خاران میں ہم نے الحمدٹرسٹ فاونڈیشن کی بنیاد رکھی تھی ۔اور ہم نے ایک سال کے دوران 18 کینسر 12 دل اور 15 گردے کی غریب اور مستحق مریضوں کو علاج کے لیے مالی امداد فراہم کیا ہے ۔ اور انھوں نے کہا کہ خاران میں دل گردے اور کینسر کے مرض میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے ۔اور اسکی سب بڑی وجہ 1998 میں راسکوہ کے پہاڑوں میں ایٹمی دھماکہ ہے ۔چیئرمین الحمدٹرسٹ فاونڈیشن نے مزید بتایا کہ جس علاقے کی باسیوں نے ایٹم بم کو اپنی سینے میں دفن کیا اس علاقے کے غریب لوگوں کے لیے آج تک ہمارے حکمرانوں نے کچھ نہیں کیا ۔انھوں نے مزید بتایا کہ اگر اس اہم مسئلے پر ہم نے بروقت توجہ نہیں دی تو مستقبل قریب میں یہ بیماریاں وبائی شکل اختیار کر جائیں گے ۔انھوں نے بتایا کہ خاران میں اس وقت ڈھائی ہزار سے زائد لوگ کینسر اور دوسرے موذی بیماریوں کا شکار ہیں ۔انھوں نے وزیر اعظم عمران خان صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی اور حکومت بلوچستان سے یہ اپیل کرتے ہوئے کہا کہ خدارہ خاران کے غریبوں پر رحم کھائیں اور رخشان ڈویژن کو ایک کینسر کا ہسپتال دیا جائے تاکہ رخشان ڈویژن کے لوگوں کو صحت جیسی بنیادی سہولت مل جائے ۔اور اس پروگرام میں چیئرمین ونرز اکیڈمی عابد شہزاد ڈائریکٹر ونرز اکیڈمی وحید ازلان رند ڈائریکٹر میڈایسٹ ہسپتال ڈاکٹر عبدالباسط ہوتکانی سمیت بی این پی کے رہنما حاجی نصرت اللہ مینگل میر رحیم بخش عابد لیاقت سنجرانی ودیگر سیاسی و سماجی لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔اور آخر میں چیرمین الحمدٹرسٹ فاونڈیشن طفیل نور چنال نے دو سال سے گردوں کی مرض میں مبتلا نواز یلانزئ کے بھائی کو اسکےعلاج کے لئے 5ہزار روپے عطیات دیا واضع رہے کہ چیئرمین الحمدٹرسٹ فاونڈیشن نےپہلے بھی نواز یلانزئ کو10 ہزار روپے عطیات دے دیا ہے۔۔۔ اور چیئرمین الحمدٹرسٹ فاونڈیشن طفیل نور چنال نے خاران کے تمام تاجر برادری کا شکریہ ادا کرتےہوئے کہا کہ تاجر برادری نے ہرمشکل وقت میں ٹرسٹ کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرکے اپنی انسان دوستی کا ثبوت دیا ہے ۔apnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-2916377348326174511.post-24004558605610967072018-12-27T19:42:00.001-08:002018-12-27T19:42:17.841-08:00اولیاء اللہ کی اہانت کا وبال :-
تحریر عزت شاہ:<p dir="rtl">اولیاء اللہ کی اہانت کا وبال :-<br>
تحریر عزت شاہ:<br>
قسط نمبر3-<br>
میں اپنی اس تحریر میں محض نمونہ کے طور پر چند ایسے لوگوں کی واقعات لکھنے کی کوشش کرونگا تاریخی کتابوں کے حوالے سے جنھوں نے اولیاء اللہ کا دل دکھایا اور دنیا میں بھی اس کی سزا بھگتی - صرف چند واقعات ہی نہیں اس قسم کے ہزاروں واقعات تاریخ کی کتابوں میں مل جاتے ہیں اور اس کا عملی مشاہدہ اپنے گرد وپیش میں معمولی سی نظر گھماکر ہر وہ شخص کرسکتا ھے جس کے دل میں اللہ تعالی نے ذرا بھی ایمان کا نور رکھا ھے - نیز اس تحریر کے مطالعہ کے وقت یہ بات بھی ملحوظ رکھنا چاہیئے کہ یہ بزرگان دین اور اللہ والے وہ لوگ ھوتے ہیں جو اللہ عزوجل کی مخلوق سے پیار کرتے ہیں اور اپنے محبوب پیغمبر سید العلمین حضرت محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر چلتے ھوے بالعموم عفوودرگزر سے کام لیتے ہیں مگر کہیں کہیں انہیں ایسا دکھ دیا جاتا ھے کہ بے ساختہ وہ اللہ رب تعالی کی بارگاہ میں فریاد کرنے پر مجبور ھوجاتے ہیں اور اگر وہ زبان سے کچھ نہیں کہتے تب بھی غیرت الہی عذاب کا کوڑ ان بدبختوں پر برسادیتی ھے -<br>
اللہ رب تعالی ہمیں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیھم اجمین آئمہ مجتہدین رحمھم اللہ تعالی اولیاے کرام رحمھم اللہ تعالی اور اپنے محبوب بندوں کی محبت نصیب فرماے اور ان کی سچی پیروی کی توفیق نصیب فرماے -<br>
اللھم انا نسئلک حبک وحب من یحبک - آمین<br>
(جاری ھے )</p>
apnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-2916377348326174511.post-79354055667017806772017-07-29T11:46:00.000-07:002017-07-29T11:46:07.142-07:00Sardar Gul Hassan Siapad The Man from Kharan<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
سردار گل حسن سیاہ پاد</div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
Sardar Gul Hassan Siapad</div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgmZy35ibSajGUkjxze2RSdkIiaJigCynrLAtmxd7T5zT52O3e2HjgB-8q-HLSjwjxbQrwWfF5Foz8fQ9KvRwcj8mhDxNboJD6dqYyecCb5m30fFjN-shV-ViZhEDkdKpi0XGd_beYcmq8/s1600/Sardar+gul+hassan+siyapad1.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="538" data-original-width="539" height="319" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgmZy35ibSajGUkjxze2RSdkIiaJigCynrLAtmxd7T5zT52O3e2HjgB-8q-HLSjwjxbQrwWfF5Foz8fQ9KvRwcj8mhDxNboJD6dqYyecCb5m30fFjN-shV-ViZhEDkdKpi0XGd_beYcmq8/s320/Sardar+gul+hassan+siyapad1.jpg" width="320" /></a></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<br /></div>
<br />
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgmvjUHDRWpi2G8qzLiqBQOmrI2yQqFN2wp0JstADFs9B_1HCYdgEsNVK6GDXwRmdIlw8EeedpSusBJOC7ubfWiKhc2MklUEzqPhspGY69G2HDCjfEE_MItFtZjP8kfK_KtnG67WRnrs_0/s1600/Sardar+gul+hassan+siyapad.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="617" data-original-width="616" height="320" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgmvjUHDRWpi2G8qzLiqBQOmrI2yQqFN2wp0JstADFs9B_1HCYdgEsNVK6GDXwRmdIlw8EeedpSusBJOC7ubfWiKhc2MklUEzqPhspGY69G2HDCjfEE_MItFtZjP8kfK_KtnG67WRnrs_0/s320/Sardar+gul+hassan+siyapad.jpg" width="319" /></a></div>
<br />apnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-2916377348326174511.post-55849717676414828302017-07-14T02:46:00.001-07:002017-07-14T02:46:36.965-07:00شہید حبیب جالب ایک سچے اور صادق سیاستدان۔ تحریر حاجی نصرت مینگل۔ <div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjXJN74H3qfAtyOWkbgln_bCbaejI63GMgv5Pl1uJfwSnTREc9GDURalP4RVV5o2YVSZSt5kBI2a14lIBKYeEy86uKz_f1enkxWZJ9xkJcrfLNZRqtg4LHsyWjyA9zowA6BtWKYcw-3U6k/s1600/PicsArt_07-14-02.35.51.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="387" data-original-width="640" height="193" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjXJN74H3qfAtyOWkbgln_bCbaejI63GMgv5Pl1uJfwSnTREc9GDURalP4RVV5o2YVSZSt5kBI2a14lIBKYeEy86uKz_f1enkxWZJ9xkJcrfLNZRqtg4LHsyWjyA9zowA6BtWKYcw-3U6k/s320/PicsArt_07-14-02.35.51.jpg" width="320" /></a></div>
<br />
<br />
<br />
تحریر حاجی نصرت اللہ منیگل سینر نائب صدر<br />
شہید حبیب جالب بلوچ سچے بہادرسیاستدان اور قابل انسان تهے ظلم و زیادتی کےخلاف<br />
<br />
آواز آٹهانے میں پیش پیش رہے بلوچی براهوهی پشتو انگریزی اور اردو سمیت کئی زبانوں میں مہارت رکھتےتھے<br />
14جولائی وہ دن ہےBNPکےمرکزی سیکرٹری جنرل حبیب جالب بلوچ کو شہید کیاگیا<br />
حبیب جالب بلوچ1955ء میں کوئٹہ کےعلاقےمری آباد میں پیدا هوے وہ ایک غریب اور متوسط گھرانے سے تعلق رکھتے تھے<br />
بنیادی تعلیم گورنمنٹ پرائمری سکول مری آباد سےحاصل کی میٹرک گورنمنٹ هاهی سکول یزدان خان سکول اور ایف اے سائنس کالج کوئٹہ سے کیا<br />
بچپن هی سے وہ تعلیم کے حصول میں دلچسپی رکھتے تھے انہیں دینی و دنیاوی دونوں تعلیم حاصل کرنے کا بے حد شوق تها<br />
شہیدحبیب جالب بلوچ ابتدا سےهاهی لیول تک همیشہ اپنی جماعت میں پہلی اور دوسری پوزیشن حاصل کرتے تھے بچپن سے انہیں سیاست میں دلچسپی تهی انهوں نے دفعہ1970ء میں انجمن اتحاد نوجوانان کی بنیاد رکھی انہوں نےBSOسے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا<br />
<br />
1978 ءمیں شہید حبیب جالب بلوچ BSO کےمرکزی سیکرٹری جنرل کے عہدےپرفائز رهے<br />
(پارٹ ٹو)اور1979ء میںBSOکے مرکزی چیئرمین منتخب ہوئے1980 کو جنرل ضیاءالحق کے دور مارشل میں شہید حبیب جالب کے ڈیت وارنٹ جاری هوهے تو شہید گل زمین نے افغانستان میں سیاسی پناہ حاصل کی جہاں سے سایق سودیت یونین چلےگئے وہاں فلاسفی اور ساهیکالوجی میں ماسٹر ڈگری بهی حاصل کی 10 سالہ جلاوطنی کےدوران شہید ڈاکٹر نجیب اللہ کےدور حکومت میں بلوچ قوم کےخلاف ظلم وناانصافیوں کےخلاف جدوجہدکی جلاوطنی کےدوران بلوچ طلبا کواعلی تعلیم حاصل کرنےکے لیے مختلف ممالک بھیجا جہاں وہ اعلی تعلیم حاصل کرنے کے دوران بلوچ قوم سیاست اورجدوجہد سے وابستہ رہے 1990ءکو جب محترمہ بےنظیر بھٹو وزیراعظم بنے تو انہوں نے سیاسی جدوجہد کرنےوالوں کےلیے عام معافی کااعلان کیا بیرونی ممالک سے جن میں حبیب جالب بلوچ /مرتضی بھٹو/شاہ نواز بھٹو بهی شامل تھے 1991ءمیں شہید گل زمین نے طویل جلاوطنی ختم کرتے ہوئے وطن واپس آئے اور دوبارہ سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کردیا جس کی وجہ سے انہیں کہی بار جیل جانا اور روپوش ہونا پڑا اس دوران پریس یوته موومنٹ کے پلیٹ فارم سے سیاسی جماعت تشکیل دی اور جدوجہد کو وسعت دےکر آگے بڑهتے رہے 1994ء میں BNMکے سربراہ سردار اختر جان مینگل سے ملاقات کی اس دوران پروگریسو یوته موومنٹBNM میں ضم ہو گی اور شہید حبیب جالب بلوچ BNMکےمرکزی ڈپٹی آرگنائزر نامزد هوے اور1995ءکوBNMکے مزکری کونسل سیشن میں شہید حبیب جالب بلوچ مرکزی جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے 1996ءمیںBNMاورPNP نے انضمام سے بلوچستان نیشنل پارٹی عمل میں لائی گئی1997ءمیں عام انتخابات میں BNPنے اقتدار حاصل کی تو شہید حبیب جالب بلوچ نے پہلی مرتبہ سینٹرمنتخب هوهے اور1998ءمیں BNPکے پہلے مرکزی کونسل سیشن میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے وہ ایک سچے بہادر قابل سیاستدان تهے جہاں بهی ظلم وزیادتی هوتی تهی حبیب جالب بلوچ ان شہدائےکے لسٹ میں انکا نام درج هے جس میں شہید میرنورالدین مینگل/ شہید حاجی لیاقت مینگل/کامریڈعبد الخالق بلوچ / سردار نادر خان گچکی/مراد جان گچکی/ نصیر جان لانگو/شہید نواب الدین نیچاری/ورنا آغانوروز آحمدزهی /شہید زائد حسین بلوچ /میر ریاض جان زهری/میر غلام رسول مینگل کے کمسن فرزند شہید ثناء اللہ مینگل/ شہیدشاہ ناز بلوچ/فرزند خاران شہید بدل خان نوتانی/دختر خاران شہید ریحانہ بلوچ ودیگرهزاروں فرزندان بلوچستان شہید شامل ہےمادر وطن بلوچستان پر جاننں قربان کرنے والوں کی داستان کهبی ختم نہیں ہوسکتی بلوچستان کےحقوق کےلیے بابو نواب نوروز خان زرکزی / نواب اکبر خان بگٹی/میر علی محمد/میر بالاچ خان مری/بہاول خان /سبزل خان بلوچ/میر غلام محمدبلوچ /فدا بلوچ ودیگر نے قربانی دی آج اس امر کی ضرورت ہے کہ هم عظیم قائد سردار عطاءاللہ خان مینگل اور قائد بلوچستان سردار اختر جان مینگل کی ولولہ انگیز قیادت میں متحدہوکر وطن دوستی کا ثبوت دیں بلوچستان کے ایک عظیم سیاسی رہنما محتاز قوم پرست وطن دوست شہید گل زمین حبیب جالب بلوچ کو خفیہ اداروں نے ایک گہری سازش کےتحت 14 جولائی 2010ء کو کلی پرکانی آباد میں شہید کر دیا گیاapnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-2916377348326174511.post-37446223815166007662017-06-27T10:41:00.001-07:002017-06-27T10:41:44.197-07:00کون تھے اسٹبلیشمنٹ کے ایجینٹ۔ اپنا خاران ڈاٹ کام<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgD6URa1q1l3wpdc2hToMXhAkqSuH_57qN756Sl5CH4HrdLfZE_iWXyjLjy4SxolP20XkkSkWQXJfdHGauU77bbywLcz_-OJiq85yQUtNErHcTQ1nqwZjTIhEvNNXuINc8a3fnZFsy97zQ/s1600/FB_IMG_1498585132577.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="357" data-original-width="552" height="206" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgD6URa1q1l3wpdc2hToMXhAkqSuH_57qN756Sl5CH4HrdLfZE_iWXyjLjy4SxolP20XkkSkWQXJfdHGauU77bbywLcz_-OJiq85yQUtNErHcTQ1nqwZjTIhEvNNXuINc8a3fnZFsy97zQ/s320/FB_IMG_1498585132577.jpg" width="320" /></a></div>
<br />
اسٹیبلشمنٹ کے ایجنٹ<br />
- --------------------------<br />
1988 میں اسٹیبلشمنٹ کی تمام تر مخالفت کے باوجود بینظیر 88 سیٹیں جیت کر مرکز میں حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئی۔ وزیرداخلہ کیلئے اسے کسی دبنگ پنجابی کی تلاش تھی اور اس کیلئے نظرانتخاب اعتزاز احسن پر پڑی جو کہ لاہور سے بھاری مارجن سے جیتا تھا اور اس وقت ایک ینگ اور پڑھے لکھے سیاستدانوں میں شمار ہوتا تھا۔<br />
<br />
اعتزاز احسن نے نہ صرف قومی اسمبلی میں اپوزیشن بلکہ پنجاب میں وزیراعلی نوازشریف کو بھی بے حال کررکھا اور انہیں آئے دن یہی دھڑکا لگا رہتا کہ کہیں اعتزاز ان کے بندے توڑ کر اپنی صوبائی حکومت نہ بنالے۔<br />
<br />
اسٹیبلشمنٹ کی زیرسرپرستی نوازشریف نے بینظیر اور اعتزاز کا شکار ایک ہی تیر سے کرنے کا فیصلہ کیا اور 1989 میں نوازشریف کی ایما پر جنگ گروپ کے انوسٹی گیٹو صحافی کامران خان نے ایک سٹوری بریک کردی جس میں وزیرداخلہ اعتزاز احسن پر بھارتی حکومت کو علیحدگی پسند سکھوں کی فہرستیں دینے کا الزام لگا دیا۔<br />
<br />
اس کے ساتھ ہی آئی جے آئی میں شامل تمام جماعتیں پنجے جھاڑ کر باہر نکل آئیں اور اعتزاز احسن اور بینظیر کے پتلے جلانے شروع کردیئے۔ پرائیویٹ چینلز اس وقت تھے نہیں، سرکاری ٹی وی پر بینظیر کا کنٹرول تھا، چنانچہ نوازشریف نے پرنٹ میڈیا کی طرف ہڈی پھینکی اور فوراً سے پہلے زید اے سلہری (مرحوم)، عبدالقادرحسن، مجیب الرحمان شامی، الطاف حسن قریشی سمیت مشہور کالم نویسوں نے بینظیر حکومت کی غداری پر اخبارات کے صفحے سیاہ کرنے شروع کردیئے۔ ان کی دیکھا دیکھی معتدل صحافیوں کو بھی لگا کہ اگر وہ چپ رہ گئے تو شاید مؤرخ انہیں اچھے الفاظ میں یاد نہ کرے، چنانچہ وہ بھی اپنی اپنی حیثیت کے مطابق شور مچانا شروع ہوگئے۔<br />
<br />
اسی ہنگامے میں نوازشریف نے الطاف حسین کے ساتھ مل کر کراچی میں ایک جلسہ رکھا اور اس میں بینظیر کو سیکیورٹی رسک قرار دے دیا۔ یہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی سیاستدان اور ایک منتخب وزیراعظم پر اس طرح کا الزام لگا تھا۔<br />
<br />
بینظیر نے فوری طور پر متعلقہ اداروں کو حکم دیا کہ اس الزام کے خلاف کاروائی کی جائے لیکن چونکہ اسٹیبلشمنٹ کا مزاج کچھ اور تھا، اس لئے بینظیر کچھ نہ کرسکی اور پھر 6 اگست 1990 کو اپنی حکومت تڑوا بیٹھی جس میں کرپشن کے ساتھ ساتھ ملک کے ساتھ غداری کا سنگین الزام بھی عائد کیا گیا۔<br />
<br />
کیا اعتزاز احسن نے واقعی سکھوں کی وہ فہرستیں راجیو گاندھی کو دی تھیں؟ اس کا تو جواب آج تک نہ مل سکا لیکن 1990 سے لے کر 1999 تک نوازشریف دو مرتبہ حکومت میں رہا لیکن ایک دفعہ بھی اس نے اس الزام پر کوئی کاروائی نہ کی۔ 1999 میں جب نوازشریف کو مشرف نے جیل میں ڈالا تو کلثوم نواز ہوائی چپل پہنے اسی اعتزاز کے در پر آئی اور ہاتھ جوڑ کر منت کی کہ اعتزاز احسن نوازشریف کا وکیل بن کر اسے بچا لے۔<br />
<br />
پھر ظالم تاریخ نے ہمیں وہ دن بھی دکھایا جب نوازشریف کو اپنی سلامتی اسی غدار اعتزاز احسن کی قابلیت میں نظر آنا شروع ہوگئی اور اس نے اپنی جائیدادوں کی تمام تفصیلات اعتزاز کے حوالے کردیں تاکہ وہ اس کا مقدمہ صحیح طرح لڑ سکے۔<br />
<br />
جس اسٹیبلشمنٹ نے 1989 میں بینظیر پر سیکیورٹی رسک ہونے کا الزام دھرا تھا، اسی نے آگے چل کر 2007 میں بینظیر کے پاؤں پکڑتے ہوئے اسے این آر او کرنے کی آفر کی۔<br />
<br />
بینظیر جب پاکستان واپس آنے لگی تو اس وقت عدلیہ تحریک عروج پر تھی۔ مشرف کو لگا کہ اگر بینظیر نے عدلیہ تحریک میں حصہ ڈال دیا تو پھر اس کی حکومت جانے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔ اس نے بینظیر کو پیغام بھجوایا کہ وہ الیکشن سے پہلے واپس نہ آئے لیکن بینظیر نے یہ پیشکش مسترد کردی۔<br />
<br />
جب بینظیر نہ مانی تو اس وقت ایک صحافی نے ایک کالم لکھا جس میں بینظیر کو انڈیا اور کرزئی حکومت کے ساتھ رابطے رکھنے کا الزام عائد کردیا۔ اپنے کالم میں اس صحافی نے یہ بھی لکھا کہ بینظیر امریکی آشیرواد پر حکومت میں آنے کے بعد انڈیا اور کرزئی کے ساتھ مل کر طالبان اور تحریک طالبان کے خلاف مشترکہ کاروائی کرے گی۔<br />
<br />
اس کالم کا خاطر خواہ اثر ہوا۔ بینظیر واپس تو آگئی لیکن اس کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہوگئے۔ بینظیر کے کچھ غیرملکی دوستوں نے اسے وارننگ بھی دی لیکن وہ ایک بہادر عورت تھی، اس نے واپس جانے سے انکار کردیا۔ پھر ایک دن پنڈی کے جلسے میں طالبان گروپ کی ایک انتہا پسند تنظیم نے بینظیر پر حملہ کرکے اسے شہید کرڈالا۔<br />
<br />
<div style="text-align: center;">
جاننا چاہیں گے کہ وہ صحافی کون تھا جس نے بینظیر پر کرزئی کا پارٹنر ہونے کا الزام لگایا تھا؟ یہ کوئی اور نہیں بلکہ "ا خلاق یافتہ " صحافیوں کی سویٹ ڈش سلیم صافی تھا۔</div>
apnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-2916377348326174511.post-58473471980582904022017-06-27T09:43:00.003-07:002017-06-27T09:43:52.670-07:00قادر آباد نوشکی پانی کا فل وقت حل۔ برکت زیب!! www.apnakharan.com<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgJfXJQzP9yrfy4fdHQkGXrhcT1PWsSyXvuGpEz7n63WNX4Cb0yrn8T7CD-oikp23Q2PEpazjlqLuDZP84e29XwaVLE9E8u7ovaQbIQPiinzMIMMDdps9HHKbIRvKMHK8SI1oO98wiLGa8/s1600/IMG-20170627-WA0058.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="497" data-original-width="640" height="248" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgJfXJQzP9yrfy4fdHQkGXrhcT1PWsSyXvuGpEz7n63WNX4Cb0yrn8T7CD-oikp23Q2PEpazjlqLuDZP84e29XwaVLE9E8u7ovaQbIQPiinzMIMMDdps9HHKbIRvKMHK8SI1oO98wiLGa8/s320/IMG-20170627-WA0058.jpg" width="320" /></a></div>
مشرقی قادر آباد واٹر ایشو<br />
.....پانی کے مستقل بحران کے مستقل حل نکالنے تک حاجی میرولی محمد بادینی میموریل ویلفئیر ٙٹرسٹ نوشکی کی جانب سے میر محمد نعیم بادینی نے مشرقی قادرآباد کے پانی سے متاثرہ عوام کے لئے درجنوں واٹرٹینکی سپلائی دینے کا اعلان کیا ہے روزانہ کی بنیاد پر تین واٹرٹینکی ہردن سپلائی کیاجائے گا ...سوشل میڈیا فورم کے ایڈمنز برکت زیب سمالانی اور ظہور گل جمالدینی نے مشرقی قادر آباد کے پانی ایشو کے بارے میر محمد نعیم بادینی سے ملاقات کے دوران آگاہ کیا گیا جس پر انھوں نے سوشل میڈیا فورم کی اپیل پر انہوں نے حاجی میر ولی محمد بادینی میموریل ویلفئیر ٹرسٹ کی جانب سے پانی بحران کے خاتمے تک روزانہ کی بنیاد پر ہردن تین واٹر ٹینکی مشرقی قادر آباد میں تقسیم کیا جائے گا ....اس اعلان کا عوامی حلقوں نے خیر مقدم کی ہے کہ انسانی بنیادوں پر عوام کی خدمت کرنا ایک خوش آئند اقدام ہے . سوشل میڈیا فورم کے ٹیم اور ممبران کی طرف سے میر محمد نعیم بادینی کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے سوشل میڈیا فورم کی آواز سے ہم آواز ہوکر انسانی خدمت کے جزبے سے سرشار ہوکر انسانیت کے ناطے اہم اعلان کرکے مشرقی قادر آباد کے عوام کا دل جیت لیے ....شکریہ میر محمد نعیم بادینی شکریہ حاجی میر ولی محمد بادینی میموریل ویلفئیر ٹرسٹ .......منجانب سوشل میڈیا فورمapnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-2916377348326174511.post-64719000326824434432017-06-22T23:39:00.001-07:002017-06-22T23:51:03.502-07:00ابو کب گھر آئیں گے؟ شہزادہ علاودین کی تحریر۔ اپنا خاران ڈاٹ کام<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
</div>
<div class="separator" style="clear: both;">
ابو کب گھر آئیں گے؟؟ </div>
<div class="separator" style="clear: both;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both;">
تحریر : شہزادہ علاؤالدین پیرکزئی</div>
<div class="separator" style="clear: both;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both;">
امی امی! شمائلہ اور رضیہ نے اپنی عید کےلیے شاپنگ کر لی ہیں۔ اُنھوں خوبصورت کپڑے ، جوتے اور میک اپ کے سامان اور ڈھیر ساری چیزیں خرید لی ہیں۔ امی پلیز مجھے بھی شاپنگ کرنی ہے۔ سلطانہ رو رو کر اپنی ماں کا دوپٹہ کھنچ رہی تھی۔</div>
<div class="separator" style="clear: both;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both;">
شمائلہ اور رضیہ پڑوس میں رہتی ہیں اور وہ سلطانہ کے اسکول میں بھی پڑھتی ہیں۔ </div>
<div class="separator" style="clear: both;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both;">
امی افطاری کی تیاری میں مگن اپنی بچی کی ضد اور رونے پہ زیادہ دھیان نہیں دے رہی تھی۔ جب ابو آجائیں گے تو میں کہہ دونگی۔ امی نے کہا۔ اسی دوران ابو گھر میں داخل ہوتے ہیں ۔ میری شہزادی کیوں رو رہی ہے۔ آلے آلے میری لاڈلی میری پری ، میری آنکھوں کی ٹھنڈک۔ ابو کی آواز سنتے ہی وہ دوڑ کر اپنے ابو کے گلے لگ جاتی ہیں۔ </div>
<div class="separator" style="clear: both;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both;">
ابو ابو! میری کلاس کی سہیلیوں شمائلہ اور رضیہ نے عید کےلیے شاپنگ کر لی ہیں اور آپ نے میرے لئے کچھ نہیں خریدا ہے۔ابو نے فوری جواب دیا، کل تنخواہ لے کر اپنی گڑیا رانی کو شاپنگ کے لیے لےجاوں گا اور آپکی سہیلیوں سے زیادہ چیزیں آپ کے لیے خریدونگا ۔ سلطانہ:</div>
<div class="separator" style="clear: both;">
ابو وعدہ کریں۔ اچھا بابا وعدہ رہا۔ ماتھے کو چومتے ہوئے۔</div>
<div class="separator" style="clear: both;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both;">
اُدھر سے امی کی آواز آئی آپ نے ہی بگاڑا ہے اِس بچی کو ! </div>
<div class="separator" style="clear: both;">
گیس ، بجلی اور پانی کے بل بھی دینےہیں، اوپر سے راشن ختم ہوگیا ہے اور ادھر سے غفور بھائی بھی اپنے پیسے مانگ رہے ہیں جو آپ نے میری بیماری کیلئے دستی قرض لیا تھا۔ وہ ایک ہی سانس میں ساری پریشانیاں اور گھر کے حالات اس کے سامنے رکھ رہی تھی۔</div>
<div class="separator" style="clear: both;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both;">
اچھا بابا سب کام ہو جائیں گے غم نہ کرو میں ہوں نا ! </div>
<div class="separator" style="clear: both;">
آپ تو کتنی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ کچھ بچت کرتے ہیں تاکہ تنگ دنوں میں ہمیں کسی کے آگے محتاج نہ ہونا پڑے۔ کل عید کی ایڈوانس تنخواہ ہے اللہ مہربان ہے۔ </div>
<div class="separator" style="clear: both;">
آپ تو سارا دن گھر سے باہر ہوتے ہیں ساری پریشانیاں میں جھِیلتی ہوں۔ </div>
<div class="separator" style="clear: both;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both;">
اگلے دن وہ ڈیوٹی پہ روانہ ہوا، سلطانہ ابو کے جوتوں کو دیتی ہوئی بولی ابو اپنے وعدے کو بھولنا نہیں ! ورنہ آپ کی بیٹی آپ سے کٹی۔</div>
<div class="separator" style="clear: both;">
ہاہاہاہا میری لاڈلی جب مجھ سے کٹی تو میں کس سے باتیں کرونگا، اور کون مجھے پیار کرے گی ابا نے جواب دیا؟۔ بابا میں نے شمائلہ اور رضیہ کو بول دیا ہے کہ آج رات افطاری کے بعد ہم شاپنگ کے لئے جارہے ہیں۔ ٹھیک بیٹا افطاری کے بعد لازما جائیں گے۔سلطانہ کی تکرار سن کر اس کی ماں بول اٹھی، ارے آپ کے ابو کو دیر ہو رہی ہے انھیں جانے دو۔ </div>
<div class="separator" style="clear: both;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both;">
افطاری کا وقت جیسے جیسے قریب آرہا تھا سلطانہ بے چینی سے ابو کے انتظارمیں گھڑی کو بار بار دیکھ کر امی سے پوچھتی ، </div>
<div class="separator" style="clear: both;">
امی آج آذان کیوں نہیں ہو رہی اور ابو کب آئیں گے؟ </div>
<div class="separator" style="clear: both;">
ساتھ ساتھ ننھی سلطانہ امی کا ہاتھ بھی بٹھا رہی تھی تاکہ ابو جلدی افطاری کرے اور وہ شاپنگ کے لئے نکل سکیں۔ </div>
<div class="separator" style="clear: both;">
اس دوران رضیہ اور اُسکی امی شکیلہ داخل ہوئیں، وہ اپنے ساتھ افطاری کے لئے پکوڑے لائی تھیں ۔ </div>
<div class="separator" style="clear: both;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both;">
رضیہ کو دیکھتے ہی سلطانہ خوشی سے کہہ اٹھی رضیہ میں اور ابو آج شاپنگ کے لئے جا رہے ہیں اور وہ مجھے ڈھیر ساری شاپنگ کروا رہے ہیں۔ میں آپ سے خوبصورت اور اچھی چیزیں خریدوں گی۔ رضیہ اور سلطانہ کی امی دونوں کی باتیں سن کر محظوظ ہو رہی تھیں۔ اچانک دروازے پہ دستک ہوئی۔ سلطانہ فورا دوڑتی ہوئی بولی ابو آگئے ابو آگئے۔ </div>
<div class="separator" style="clear: both;">
مگر دروازہ کھلتے ہی سامنے غفور چچا کو دیکھکر زور سے آواز لگائی امی غفور چچا آئے ہیں۔ </div>
<div class="separator" style="clear: both;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both;">
خیر ہے ! افطاری کے وقت غفور بھائی کا کیسے آنا ہوا شاہد وہ اپنے پیسے لینے آئے ہونگے مگر افطاری سے پانچ منٹ پہلے؟؟ مریم نے دل ہی دل میں یہ کہا۔</div>
<div class="separator" style="clear: both;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both;">
دروازے کے قریب پہنچتے ہی سلام وعلیکم غفور بھائی ! غفور کا چہرہ اترا ہوا تھا،اس نے کچھ کہنے کی کوشش کی وہ ۔۔۔۔ بھابی وہ حاجی عطاءاللہ بھائی ۔۔۔ غفور چچا بات پوری نہ کر پائے تھے کہ مریم نے بات کاٹی، وہ ابھی تک گھر نہیں پہنچے ہیں میں نے کل ان کو آپکا پیغام دے دیا تھا انشاء اللہ آپکو آپکی امانت آج رات مل جائے گی۔ </div>
<div class="separator" style="clear: both;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both;">
غفور: نہیں بھابھی میں پیسوں کی بات نہیں کر رہا بلکہ یہ کہنے آیا ہوں کہ عطاء بھائی کا ایکسیڈنٹ ہوگیا ہے اور وہ شدید زخمی ہیں ۔ کسی ظالم نے اپنی گاڑی سے روند ڈالا ہے۔ یہ سننا تھا کہ جیسے مریم کے پاؤں تلے سے زمین نکل گئی۔ وہ روتی ہوئی دعا کرنے لگی یا اللہ رحم ! کب ؟ کیسے ؟ اور کہاں ؟ </div>
<div class="separator" style="clear: both;">
ابھی کچھ دیر پہلے مجھے فون کرکے بتایا گیا وہ ہسپتال کے آیمرجینسی وارڈ میں داخل ہیں ۔ رضیہ کی امی شکیلہ بھی رونے کی آواز سن کر آگئ ، خیر ہےکیا ہواہے؟؟ </div>
<div class="separator" style="clear: both;">
وہ سلطانہ کے ابو کا ایکسیڈنٹ ہوگیا ہے اور وہ ہسپتال میں ہیں ۔ </div>
<div class="separator" style="clear: both;">
غفور بھائی کے موبائل پہ کال آئی جسے سن کروہ ایکدم خاموش ہوگیا اُسکے آنسو نکل گئے کس کا فون تھا؟؟ مرینے پو اور ب</div>
<div class="separator" style="clear: both;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both;">
</div>
<div class="separator" style="clear: both;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both;">
وہ بھابھی عطاء بھائی ہمیں ہمیشہ کے لئے چھوڑ کر چلے گئے ۔ اس سے پہلے کہ شکیلہ مریم کو سنبھالتی وہ صدمے سے بے ہوش ہوگئ ۔ بہن آپ اسکو سنبھالیں میں ہسپتال جاتا ہوں اور باقی رشتہ داروں کو بھی خبر کیئے دیتا ہوں۔ </div>
<div class="separator" style="clear: both;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both;">
اُدھر سے آذان شروع ہوئی ، سلطانہ اور رضیہ دوڑتی ہوئی امی کے پاس آئیں زور زور سے کہنے لگی ا امی آذان ہوگئی ابو آتے ہونگے جلدی کریں پھر ہمیں دیر ہو جائے گی۔ آنٹی آپ امی سے کہیں نا، اُٹھ جائیں </div>
<div class="separator" style="clear: both;">
یہ کیوں سو یہ ہوئی ہے؟ ابو کے آنے کا وقت ہوگیا ہے اور آذان بھی ہوگئ ہے مگر امی سوئی ہوئی ہے ۔ مریم بھی معصوم کی باتیں سن کر خود پہ قابو نہ رکھ سکیں اور بے اختیار رو پڑی۔ </div>
<div class="separator" style="clear: both;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both;">
آنٹی ابو آ جائیں میں امی کی شکایت کر دونگی اور میں ابو سے نارض ہوں اُس نے اپنا وعدہ توڑا ہے اب میں اُن سے کھبی بھی نہیں بات نہیں کروں گی۔ </div>
<div class="separator" style="clear: both;">
آنٹی ابو کب آئیں گے؟؟</div>
<br />
apnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.com2tag:blogger.com,1999:blog-2916377348326174511.post-65964167262868616032017-06-22T21:41:00.003-07:002017-06-22T21:41:59.841-07:00این اے 260۔ ایک خاموش ووٹ بینک۔ ۔ غلام حیدر سمالانی برکت زیب سمالانی<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjlbr0GUTOxCn6lKM6yOACddyHZIkPa0x0m0EP7uN4GI81JrEll474_bp7FzsiDT87LInNEiNS5hwluB0aNpyYuoA2pQV5zfR1ohQJPt02ZZ-JO1zQRUcIfKdcjWTFePVbEINcNfkkf0ME/s1600/IMG-20170623-WA0000.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="585" data-original-width="720" height="260" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjlbr0GUTOxCn6lKM6yOACddyHZIkPa0x0m0EP7uN4GI81JrEll474_bp7FzsiDT87LInNEiNS5hwluB0aNpyYuoA2pQV5zfR1ohQJPt02ZZ-JO1zQRUcIfKdcjWTFePVbEINcNfkkf0ME/s320/IMG-20170623-WA0000.jpg" width="320" /></a><span style="color: #0050b4;"><u>این اے 260 الیکشن</u></span></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<span style="color: #0050b4;"><u> ۔۔۔ایک خاموش ووٹ بنک غلام حیدر سمالانی کے قیادت میں انکے حمایتی کس امیدوار کے حمایت کااعلان کرینگے ۔ زرائع سے معلوم ہوا ہے غلام حیدر سمالانی کے قیادت میں پنچپائی علاقے میں عید کے بعد ایک بہت بڑا سیاسی جرگہ کا انعقاد ہوگا جس میں سمالانی قبائل کے معتبرین اور انکے حمایتی گوہر آباد کوئٹہ سے پنچپائی سے نوشکی کے مختلف یونین کونسلوں سے سینکڑوں کی تعداد میں شرکت کرینگے ۔ جس میں آئندہ کے سیاسی حکمت عملی اورسیاسی حمایت کا اعلان این اے 260 کے کسی امیدوار کے حمایت اور حق میں فیصلہ کیا جائے گا واضع رہےقبائلی رہنماء غلام حیدر سمالانی 25 سالوں سے سردار فتح محمد حسنی اور میر عارف جان حسنی کا اتحاد رہا ہےگزشتہ سال انھوں نے میڈیا کے زریعے ان سے سیاسی اتحاد اور وابستگی ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔ اب وہ اپنے فیصلے میں بااختیار اور خودمختار ہے بہت سے امیدواروں کی جانب سے ان سے رابطہ کیا گیا ہے مگر وہ اپنے سیاسی حمایت کا اعلان پنچپائی جرگے میں حامیوں سے مشاورت کے بعد کرینگے غلام حیدر سمالانی کا گوہر آباد کوئٹہ ۔ پنچپائی ۔ نوشکی کے یونین کونسل کلی قادر آباد ۔ کلی مینگل ۔ کلی قاضی آباد ۔ کلی غریب آباد ۔ کلی احمدوال مل ۔جمالدینی اور بدل کاریز سمیت دیگر علاقوں میں ایک بہت بڑی خاموش ووٹ بنک کی صورت میں موجود ہے جس امیدوار کے حمایت کے نتیجے میں اس امیدوار کی پلڑے میں بڑی تعداد میں خاموش ووٹ بنک کا پڑنے کی صورت میں بڑی قوت اور انرجی فراہم کریگی قبائلی رہنماء غلام حیدر سالانی کا میونسپل کمیٹی میں 2 کونسلران بھی موجودہے جو انکی خاموش ووٹ بنک کی نشآندھی کرتی ہے اب سب کی نظریں پنچپائی کے سیاسی جرگے پر لگے ہوئے ہیں کہ غلام حیدر سالانی اور انکے حامی کس امیدوار کے حمایت میں اپنا فیصلہ سنائیں گے ۔۔۔۔تجزیاتی رپورٹ سوشل میڈیا فورم</u></span></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<span style="color: #0050b4;"><u><br /></u></span></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<span style="color: #0050b4;"><u><br /></u></span></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<span style="color: #0050b4;"><u><br /></u></span></div>
apnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-2916377348326174511.post-410347279321076122017-06-22T05:20:00.002-07:002017-06-22T05:20:41.448-07:00کچلاک سے تفتان تک کا سیاسی معرکہ۔ برکت زیب۔ اپنا خاران ڈاٹ کام<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEj2dkd5oxd3mF_w_SXXMrRpCpcIv1zzaIzVu4865SWPSzbDfIItbBNcHJmEcYCfLhQ7p-AuMWW529tmWbkyyb0jm20waC3W6VSGUHRbZUoqRyNHBaC192rA6j53dXR1lZx_ZaG0Vvrqeyg/s1600/FB_IMG_1497979744167.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="591" data-original-width="591" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEj2dkd5oxd3mF_w_SXXMrRpCpcIv1zzaIzVu4865SWPSzbDfIItbBNcHJmEcYCfLhQ7p-AuMWW529tmWbkyyb0jm20waC3W6VSGUHRbZUoqRyNHBaC192rA6j53dXR1lZx_ZaG0Vvrqeyg/s1600/FB_IMG_1497979744167.jpg" /></a></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgDQP6JfFi9ljp37z2WK3JsTDmv2mr6-8kiQkwR5uJPVTSaiDDaYG4t7wNnM4v47n-eH7uJB_J2LBHeJOo9nBNMp_71JVOhp7I_kIUra-eMjlt575gdVJxbz-VU8S_FghpuZP-C5aSNiOo/s1600/FB_IMG_1497979744167.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="591" data-original-width="591" height="320" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgDQP6JfFi9ljp37z2WK3JsTDmv2mr6-8kiQkwR5uJPVTSaiDDaYG4t7wNnM4v47n-eH7uJB_J2LBHeJOo9nBNMp_71JVOhp7I_kIUra-eMjlt575gdVJxbz-VU8S_FghpuZP-C5aSNiOo/s320/FB_IMG_1497979744167.jpg" width="320" /></a></div>
کچلاک سے لیکر تفتان تک سب سے بڑا سیاسی معرکہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ <br />
رپورٹ برکت زیب سمالانی <br />
<div style="text-align: center;">
این اے 260 ضمنی انتخابات کے حوالے سیاسی پارٹیوں نے انتخابی دنگل میں حصہ لینے کے لیے اپنے امیدواروں کی شناخت الیکشن کمیشن کے علاوہ عوام کے سامنے کرادی ہے ۔ خیال کیا جارہاہے این اے 260پر اصل مقابلہ چار پارٹیوں کے درمیان مقابلہ ہوگا ۔ جمعیت بی این پی ۔پشتونخواء میپ اور پی پی پی سیاسی میدان میں اپنے سیاسی کھلاڑیوں کو میدان میں اتار لیے ہیں ۔پشتونخواء پی بی 5 اور پی بی 6 سے زیادہ ووٹ لینے کی آس لگائے بیٹھے ہوئے ہیں مگر جمعیت ان دونوں حلقوں سے ووٹ لینے کے لیے حکمت عملی تیار کرچکی ہے ۔ جبکہ کوئٹہ سے بی این پی زیادہ سے زیادہ ووٹ لینے کے لیے سخت محنت میں لگے ہوئے ہیں پی پی پی بھی اپنی حصے کا ووٹ حاصل کریگی جبکہ نیشنل پارٹی جمعیت کا اتحاد ہوچکا ہے وہ اپنے حریف جماعت کو پیغام دینے کے لیے زیادہ سے زیادہ ووٹ اپنے حمایتی امیدوار کے پاکٹ میں ڈالنے کے لیے کمر کس لی ہے ۔ اسی طرح پی بی 39 چاغی میں پی پی پی اپنے حصے کا زیادہ ووٹ حاصل کریگی جبکہ چاغی میں جمعیت اور بی این پی کا کانٹے دار مقابلے کا امکان ہے ایم پی اے چاغی سخی امان اللہ نوتیزئی 2018ء الیکشن کو مدنظر رکھ کر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی صورت میں اپنے اتحاد کو ترجیح دے کر اپنے آئندہ کے سیاسی حمایت عمرہ کے ادائیگی کے بعد دو جولائی کو پریس کانفرنس کے زریعے دالبندین میں کرینگے ۔ سخی امان اللہ نوتیزئی کا اتحاد جس پارٹی کے ساتھ ہوا اس پارٹی کاامیدوار باآسانی پی بی 39 چاغی سے لیڈ کرینگے اور اسی طرح پشتونخواء چاغی اور نوشکی سے اپنے حصے کا معمولی ووٹ اپنے حصے کا حاصل کرینگے اور جبکہ دیگر پارٹیاں بھی این اے 260حلقے کے ووٹ بنک سے اپنے حصے کا ووٹ کٹوتی کرینگے ۔ جبکہ پی بی چالیس نوشکی میں اصل مقابلہ بی این پی اور جمعیت کے مابین ہوگا اور پیپلزپارٹی کا امیدوار بھی اپنے حیثیت کے مطابق ووٹ حاصل کرینگے ۔ اب پندرہ جولائی کا دن فیصلہ کریگی کہ این اے 260 کا یہ نشست کس پارٹی امیدوار کے سر سجے گی ۔ سوشل میڈیا فورم تجزیاتی رپورٹ</div>
apnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-2916377348326174511.post-6813597799609079922017-06-20T10:36:00.000-07:002017-06-20T10:36:05.467-07:00این اے 260 سرگرمیوں میں تیزی۔ تحریر برکت زیب!!! اپنا خاران ڈاٹ کام<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjALLBMyLe9Znowog_B8c1-oKGkfxZQe7BKX0AKfyaJArHdqsvKrEk5Rh4yw7DHa8rxmxQmiv-FyfgwXgAjuW-fYTIY_SGJPuCCuo8BrdkFP-YcceodFnWD7gHmJu5jB3wm1Ov-4oWUWtc/s1600/FB_IMG_1497979744167.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="591" data-original-width="591" height="320" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjALLBMyLe9Znowog_B8c1-oKGkfxZQe7BKX0AKfyaJArHdqsvKrEk5Rh4yw7DHa8rxmxQmiv-FyfgwXgAjuW-fYTIY_SGJPuCCuo8BrdkFP-YcceodFnWD7gHmJu5jB3wm1Ov-4oWUWtc/s320/FB_IMG_1497979744167.jpg" width="320" /></a></div>
این اے 260 الیکشن سیاسی سرگرمیوں میں تیزی<br />
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔رپورٹ برکت زیب سمالانی ۔<br />
۔۔۔۔۔۔۔۔۔،،،،،،،جوں جوں رمضان المبارک کا آخری عشرہ پایہ تکمیل کو پہنچ رہی ہے سیاسی سرگرمیوں ۔ نئے صف بندیوں اور نئے اتحاد کے حوالے سے سرگرمیوں میں تیزی آرہی ہے بڑے بڑے سیاسی برج اور سیاسی حریف وا حلیف اپنے اپنے پوزیشن پر واضع ہورہےہیں جمعیت اور بی این پی گزشتہ 72 گھنٹوں سے نئے نئے سیاسی اتحاد اور گٹھ جوڑ بنارہے ہیں جن کے اثرات گرائونڈ پر واضع نظر آرہے ہیں سیاسی میدان میں سیاسی اسکرین پر سب بڑی یہ خبر سامنے آگئ کہ نیشنل پارٹی نے جمعیت کے امیدوار انجینئر حاجی میر محمد عثمان بادینی کے مکمل حمایت کا اعلان کردیا ۔ جس سے پورے بلوچستان کے سیاسی حلقوں میں بحث چھڑ گئ جبکہ دوسری جانب بی این پی کےسینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کے قیادت میں بی این پی کے امیدوار حاجی میر بہادر خان مینگل اور دیگر پارٹی قائدین نے ایم پی اے چاغی سخی امان اللہ نوتیزئی سے اور جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی سے بھی ملاقات کی ہے سیاسی اتحاد کے لیے مگر حتمی رزلٹ نئی اتحاد کا تاحال سامنے نہ آسکی ہے اس کے علاوہ جمعیت اور پشتونخواء پارٹی کے قائدین نے بھی جماعت اسلامی کے صوبائی امیر سے سیاسی اتحاد کے لیے ملاقاتیں کیئے ہیں ۔۔۔۔نیشنل پارٹی کا اس بار امیدوار کو سامنے نہ لانا اور جمعیت کے امیدوار کے حمایت اور مشترکہ امیدوار بنانے کے اعلان کے بعد نیشنل پارٹی نے الیکشن میں بھرپور سپورٹ وا الیکشن کمپین مشترکہ طور پر کوئٹہ نوشکی اور چاغی میں چلانے کا اعلان بھی کیا ہے جس سے سیاسی ٹیمپریچر میں مزید اضافے کا امکان ہے اب جبکہ بی این پی اس کا سیاسی جواب دینے کے لیے میدان میں کھود پڑی ہے سب کی نظریں ایم پی اے چاغی سخی امان اللہ نوتیزی پر ہے کہ اونٹ کس کروٹ بیھٹے گی ۔ ایم پی اے چاغی کے قریبی زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ان سے جمعیت ۔ پی پی پی اور بی این پی کے قائدین نے ملاقاتیں کی ہے سیاسی اتحاد کے لیے مگر انکا سیاسی مشاورت جاری ہے ابھی تک کسی پارٹی کے ساتھ حتمی سیاسی حمایت کا اعلان نہیں کیا ہے ایم پی اے چاغی سخی امان اللہ نوتیزئی کراچی پہنچ گئے ہیں جہاں سے وہ عمرہ کی ادائیگی کے لیے روانہ ہونگے اور 2 جولائی کو وطن واپس پہنچ کر دالبندین میں اہم اور پرہجوم پریس کانفرنس کرکے اپنے آئندہ کے سیاسی حکمت عملی اور سیاسی حمایت کا اعلان کرینگے ۔جبکہ دوسری جانب بی این پی نے کوئٹہ میں اپنے سیاسی الیکشن مہم کے حوالے سے مرکزی دفتر کا افتتاح بھی کرچکے ہیں ۔ اس کے علاوہ وڈھ پارٹی سربراہ سردار اختر جان مینگل کے گھر پر راکٹ حملے کے خلاف بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہروں کے شیڈول کا بھی اعلان کردیا ہے ۔ حلقے میں سیاسی افطار پارٹیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ اور سوشل میڈیا پر سیاسی ملاقاتوں کے سرگرمیوں کا پوسٹ آویزان بھی کی جارہی ہے ۔ اس کے علاوہ پی پی پی کے چیرمین بلاول بھٹوں زرداری بھی کوئٹہ پہنچ کر پارٹی جیالوں سے خطاب بھی کی ہے ۔ اور پی پی پی کا امیدوار سینیٹر سردار فتح محمد حسنی کے فرزند سردار زادہ عمیر محمدحسنی ہے اور پی ٹی آئ کا سردار اورنگ زیب رخشانی امیدوار ہے ۔ پشتونخواء ۔ اے این پی اور جمعیت کوئٹہ اور پشتون بیلٹ میں اپنے سیاسی سرگرمیوں میں مصروف ہیں اسکے علاوہ دیگر پارٹیوں کے امیدوار اور آزاد امیدواروں کے چہرے سامنے آتے رہینگے ۔۔۔۔۔۔اب انتظار ہے امیدواروں کے حتمی لسٹ کا ۔ عید کے بعد سیاسی طبل جنگ بج جائے گی کوئٹہ نوشکی اور چاغی کے سیاسی فضاء ایک بار سجے گی ۔۔۔۔سوشل میڈیا فورم<br />
<br />
<div style="text-align: center;">
<br /></div>
apnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-2916377348326174511.post-31193632156953725872017-06-18T23:12:00.001-07:002017-06-18T23:12:47.710-07:00جنت نظیر راسکوہ اپنی خوبصورتی کھو رہا۔ سفر خان راسکوئی<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjuFf_vUm7vMnbeOxUnQvC6dsZnw6zwrZlXBsDprsGQjseMnOf5S-_b6RnUhmtrGOa2m70d2xMZI2nzIG0i4CqkLL67Ey3w0b-OPZEGVO5EIXG0yiZ1C3tb58cK_kR084seN5qgQ8_9IY0/s1600/PicsArt_06-09-08.53.05.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="720" data-original-width="611" height="320" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjuFf_vUm7vMnbeOxUnQvC6dsZnw6zwrZlXBsDprsGQjseMnOf5S-_b6RnUhmtrGOa2m70d2xMZI2nzIG0i4CqkLL67Ey3w0b-OPZEGVO5EIXG0yiZ1C3tb58cK_kR084seN5qgQ8_9IY0/s320/PicsArt_06-09-08.53.05.jpg" width="271" /></a></div>
راسکوہ اپنی قدرتی حسن اور خوبصورتی کھو رہی ہے طویل خشک سالی سے چشمے اور کاریزات خشک ہو رہے ہیں بہترین آب و ہوا والے علاقے میں مختلف جان لیوا بیماریاں پھیل چکی ہیں. (رپورٹ سفرخان راسکوئی )ڈسٹرکٹ خاران کے وسیع و عریض اور منتشر آبادی رکھنے والے یونین کونسل راسکوہ کے عوام آج بھی زندگی کے بنیادی سہولتیں جن میں تعلیم, صحت, پینے کی صاف پانی, بجلی اور روڑ کی سہولتوں سے محروم ہیں راسکوہ پہاڑ کے آگے والے علاقے جو اپنی ٹھنڈائی خوبصورتی ,انگور, انارکھجور اور دیگر فصلوں کے لئے کافی مشہور تھے.ان علاقوں کی فصلیں نہ صرف خاران کے لئے کافی تھے بلکہ واشک اور چاغی ڈسٹرکٹ کے لئے بھی سپلائی ہوتے جو بہت لزیز اور ذائقہ سے بھر پور ہوتے تھے لیکن گزشتہ کچھ سالوں سے فصلیں نہ ہو نے کے برابر ہیں طویل خشک سالی اور زیر زمین پانی کی کمی کی وجہ سے علاقے کے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو رہے ہیں کیونکہ علاقےمیں مختلف جان لیوا بیماری جن میں کینسر,ہیپاٹائٹس, شوگر, بلڈ پریشر اور آنکھوں کی بیماری عام ہوچکی ہے اور ان بیماری کی وجہ سے کئی اموات ہوچکی ہیں.علاقے کے لوگوں کا مطالبہ ہے کہ مزید جانی نقصانات سے بچنے کے لئے زیرزمین پانی کا لیبارٹری ٹیسٹ کیا جائےتاکہ پانی کی وجہ سے مزید انسانی زندگی اور فصلات متاثر ہو نے سے بچ جاہیں ان علاقوں میں لوس, گروک,مالدین, کلشنان, سری کلگ,شمائی, ایری کلگ, بشیری, رضائی, بلندک,زائئ,نردوتان, تنک,ناگٹ چار کو ہان شامل ہیں جبکہ پہاڑ کے دوسری طرف کے علاقے کوہ پشت.میں رشوانک,گیدین,لڈی پوگس ودیگر علاقے شامل ہیں .اس وقت پورے یونین کونسل کے دس ہزار کے آبادی کے لئے صرف ایک بوائیز اور ایک گر لز مڈل اسکول اور صرف ایک بی ایچ یو اور 2واٹر سپلائی اسکیم ہے اور جو پورے آبادی کے 25 فیصد کے لئے ہے جبکہ باقی 75 فیصد منتشر آبادی اور روڈ نہ ہو نے کی وجہ سے اس سہولت سے بھی محروم ہیں علاقے میں بجلی کے کھمبے دیکھنے کو بھی دستیاب نہیں ہیں.اسی طرح کوہ پشت کے چار پانچ کلیوں کے چار ہزار افراد کے آبادی کے لئے نہ کوئی مڈل اسکول ہے اور نہ ڈسپنسری ہسپتال اور نہ واٹر سپلائی اسکیم علاقے میں صرف ایک پرائمری اسکول برائے نام موجود ہے جبکہ پورا علاقہ زندگی کے باقی تمام زندگی کے بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں.علاقے کے لوگ معمولی سر درد کے علاج کے لئے چاغی اور نوشکی کا رخ کرتے ہیں.ضرورت اس امر کی ہے کہ کوہ پشت کے علاقہ میں کم از کم ایک مڈل اسکول بوائیز اور مڈل اسکول گرلز اور ایک بی ایچ یو کا قیام عمل میں لایاجائےاور تمام یونین کونسل کے کلیوں کو شمسی توانائی کے زریعے بجلی فراہم کی جائے اور تاکہ علاقے کے لوگ نقل مکانی سے بچ سکیں .صوبائی اور قومی اسمبلی کے انتخابات میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے والے یونین کونسل کے باسی اس جدید دور میں زندگی کےتمام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں.apnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-2916377348326174511.post-49719985194168325312017-06-16T09:50:00.003-07:002017-06-16T09:50:42.711-07:00 پاکستان کا سیاسی و سماجی خدوخال کی تقسیم۔تحریر ثنا بلوچ<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEiBSc99J9Kgao505jx0I9gTVrv4f52gc9bNl6GIN83IHjKgB1R9kq_fEymyP9xdZC6rFX4ps2CqQ1ZG2L_FAbBNjzNNux_du3dDbAx2YHmxuwwYGWh12Ld0rxvh9XQs5Jkq9E0MRSgZ-Bc/s1600/FB_IMG_1497631588122.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="960" data-original-width="616" height="320" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEiBSc99J9Kgao505jx0I9gTVrv4f52gc9bNl6GIN83IHjKgB1R9kq_fEymyP9xdZC6rFX4ps2CqQ1ZG2L_FAbBNjzNNux_du3dDbAx2YHmxuwwYGWh12Ld0rxvh9XQs5Jkq9E0MRSgZ-Bc/s320/FB_IMG_1497631588122.jpg" width="205" /></a></div>
<br />
تحریر: ثنا بلوچ<br />
<br />
پاکستان کا سماجی اور سیاسی خدو خال بری طرح تقسیم کا شکار ہے۔ پاکستان کا مشرقی حصہ جو کہ پنجاب اور سندھ کہلاتا ہے، یہ علاقہ کافی ترقی یافتہ، شرحِ خواندگی میں آگے، کوالٹی ایجوکیشن کا اعلیٰ نظام اور پانی تک رسائی کے لیے انہیں نہری نظام تک بہتر رسائی حاصل ہے۔ پاکستان کی 99 فیصد صنعتیں بھی انہی دو صوبوں میں واقع ہیں جہاں روزگار کے ذرائع اور صحت کی جدید سہولیات موجود ہیں۔ اور اب سی پیک سرمایہ کاری کا ایک بڑا حصہ یہیں پر لگایا جا رہا ہے۔<br />
<br />
جب کہ دوسری جانب پاکستان کا مغربی حصہ فاٹا، بلوچستان اور خیبرپختونخوا پر مشتمل ہے۔ جہاں غربت کی شرح 80 فیصد، انفراسٹرکچر کا ٹوٹا پھوٹا نظام، تباہ حال تعلیمی اور صحت کا نظام، بلندیوں کو چھوتی ہوئی بے روزگاری، زیرو صنعتی نظام اور عدم تحفظ کا شکار سوسائٹی ہے۔ ان کے پاس سی پیک سرمایہ کاری کا ایک چھوٹا حصہ ہے۔<br />
<br />
پاکستان کا مغربی حصہ پسماندہ جب کہ مشرقی حصہ ترقی کی دوڑ میں شامل ہو چکا ہے۔ دونوں کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ جون 2016 کوپاکستان میں پہلی مرتبہ کثیرالاطراف غربت انڈیکس (ایم پی آئی) لانچ کیا گیا جس میں پاکستانی سماجی اور معاشی پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔ پنجاب کے مرکزی اور شمالی اضلاع میں غربت کی شرح 10 فیصد ظاہر کی گئی جب کہ بلوچستان اور فاٹا میں یہ خطرناک حد تک 70 فیصد تک جا پہنچی تھی۔<br />
<br />
ایم پی آئی رپورٹ کے مطابق ملک کے مختلف خطوں میں ترقی کا عمل ٹھہراؤ کا شکار ہے۔ صوبوں میں عدم مساوات اور عدم اعتماد کی فضا قائم ہے۔ مثال کے طور پر رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ فاٹا میں 73 فیصد اور بلوچستان میں 71 فیصد افراد غربت سے نیچے کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ غربت کی یہ شرح خیبر پختون خواہ میں 49 فیصد، گلگت بلتستان اور سندھ میں 43 فیصد، پنجاب میں 31 فیصد اور آزاد جموں و کشمیر میں 25 فیصد بتائی گئی ہے۔<br />
<br />
اس طرح کی سماجی اور معاشی ناانصافیاں راتوں رات نہیں کی گئیں بلکہ یہ شفافیت اور جمہوری اقدار کی کمی اور پالیسیوں کے تسلسل کا نتیجہ ہے۔ متزلزل وفاقی ڈھانچہ نے مشرقی ریجن کے لیے ترغیبات، اقدامات اور مواقع پیدا کیے ہیں جب کہ مغربی ریجن کے خلاف امتیازی سلوک برتا ہے، جن کی آواز کم رہی ہے یا اس نظام میں رہتے ہوئے انہوں نے خاموشی اختیار کی ہے۔<br />
<br />
جب سی پیک کا چرچا ہونے لگا تو اسے گیم چینجر سے تعبیر کیا گیا، اور کہا یہ جانے لگا کہ اس منصوبے سے بلوچستان، پاکستا ن کا اقتصادی ٹائیگر جب کہ پاکستان ایشیا کا ٹائیگر کہلائے گا۔<br />
<br />
مزید یہ کہ بعض سی پیک منصوبے کو پاکستان کی مشرقی حصے کی ترقی کا ایک اہم جز قرار دے رہے ہیں۔ جب کہ اس کے برعکس بجلی، روڑ اور ریل کے پراجیکٹ جو کہ مشرقی حصے کی طویل مدتی ترقی کے لیے بنیادی اجزا ہیں۔ اسے ان چیزوں سے محروم کیا جا رہا ہے۔ سی پیک کے انہی قومی ترقی کے منصوبوں کو لے کر عوام کی جانب سے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ اس سے ملک کی مشرقی اور مغربی حصوں کے درمیان سماجی اور معاشی خلا پیدا ہو جائے گا۔<br />
<br />
سی پیک منصوبے سے تیار ہونے والا انفراسٹرکچر اور بجلی کے منصوبے ایک مرتبہ مکمل ہو کر کام کرنا شروع کریں تو سیاسی، سماجی اور معاشی قوت انہی دو صوبوں کو منتقل ہو جائے گی۔ اس صورت حال میں بلوچستان، فاٹا اور خیبر پختونخوا مزید غربت کے گرداب میں پھنس کر رہ جائیں گے۔<br />
<br />
توانائی سی پیک کے منصوبوں میں سے ایک ہے۔ سی پیک کے 47 بلین ڈالر میں 22 بلین ڈالر توانائی کے منصوبوں پر لگائے جائیں گے۔ توانائی کے اس سیکٹر میں بجلی پیدا کرنے کے لیے کوئلہ، تھرمل اور ہائیڈل پاور منصوبے شامل ہیں جن سے 10،000 میگاواٹ بجلی پیدا کر کے پنجاب اور سندھ کو منتقل کی جائے گی۔<br />
<br />
سی پیک سے بننے والے توانائی کے 15 مخصوص منصوبوں میں 14 منصوبے پاکستان کے مشرقی حصے (سات شمالی اور مرکزی پنجاب میں اور سات سندھ میں) جب کہ مغربی حصے میں ایک منصوبہ خیبر پختون خوا میں لگایا جائے گا۔ بلوچستان، خیبرپختون خوا اور فاٹا بجلی کے ان منصوبوں اور ٹرانسمیشن لائنوں سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے جو کہ پنجاب اور سندھ کریں گے۔<br />
<br />
پس اس سے یہ نتیجہ اخذ کرنا مشکل نہیں کہ سی پیک کے موجودہ بجلی کے منصوبوں سے بلوچستان اور فاٹا کے بجلی کے شعبے میں صارفین کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔ سادہ سی بات ہے کہ یہاں بجلی کا ایسا منصوبہ بنایا ہی نہیں گیا ہے جو پاکستان کے ان علاقوں کو بجلی فراہم کر سکے، جہاں پر توانائی کی کمی کا سامنا ہے۔<br />
<br />
سی پیک کی توانائی کے ان اجزا میں دو ٹرانسمیشن لائنیں 4 بلین کی خطیر لاگت کی ہیں۔ سندھ اور پنجاب میں دونوں ٹرانسمیشن لائنوں کے جال بچھائے جائیں گے۔ انہی لائنوں کو مٹھیاری سے لاہور اور مٹھیاری سے فیصل آباد تک لے جایا جائے گا۔ شمالی اور مرکزی پنجاب تک 4000 میگاواٹ بجلی کی ترسیل کی جائے گی۔<br />
<br />
<div style="text-align: center;">
روڑ اور انفراسٹرکچر کا نظام تو ناقص ہے ہی، خیبر پختون</div>
apnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-2916377348326174511.post-5015157526244400772017-06-13T11:56:00.001-07:002017-06-13T11:56:20.826-07:00خاران کسان تل ہلمرگ کے بچیاں تعلیم سے محروم۔ تحریر طارق رفیق<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjWYe-jGI-H2bDROylIu5_Po3PVZgI9TidiZh88xwbJux9t48Sr8vn3L94aR1AY0ooLXI1rUAN_5Gs9ouJeM0dL4lw9-khRMG6shTX8YkmltaNtuU3PYwCUcUxAwhA0jBqcEbQ3zIMobPA/s1600/FB_IMG_1497379834873.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="540" data-original-width="720" height="240" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjWYe-jGI-H2bDROylIu5_Po3PVZgI9TidiZh88xwbJux9t48Sr8vn3L94aR1AY0ooLXI1rUAN_5Gs9ouJeM0dL4lw9-khRMG6shTX8YkmltaNtuU3PYwCUcUxAwhA0jBqcEbQ3zIMobPA/s320/FB_IMG_1497379834873.jpg" width="320" /></a></div>
<br />
خاران. یونین کونسل سراوان کلی تل کسان المرگ کے ساٹھ سے زاہد معصوم بچی اور بچیاں تعلیم سے محروم.<br />
تحریر طارق رفیق بلوچ.<br />
<div style="text-align: center;">
تعلیم زندہ قوموں کی پہچان ہے تعلیم کے بغیر زندہ قوموں کی ترقی ممکن نہیں یہ ماورہ عام طور پر ہمارے بڑے یا صاحب اقتدار یا اختیار دار کسی تعلیمی موضوع یا فنکشن یا تقریب میں استعمال کرتے ہیں واقعی اس میں کوئی شک بھی نہیں کہ تعلیم ہی بہتر مسقبل کی ضامن ہوتی ہے آج کل تو تعلیم عام کرنے اور تعلیمی سہولیات کی فراہمی میں حکومت کی طرف سے بجٹ میں خطیر رقم مختص ہوتی ہے تعلیمی ترقی و ایمرجنسی کے بڑے بڑے دعوے سامنے آتے رہتے ہیں مگر یہ تعلیمی ترقی و ایمرجنسی کی پہیوں میں برق رفتاری لگ کر اسے وفاقی وزیر جنرل عبدالقادر بلوچ کے آبائی یونین کونسل سراوان کے کلی تل کسان المرگ میں ابھی تک نہیں پہنچی ہے کلی تل کسان المرگ میں پانچ سال سے لیکر بارہ سے تیرا سال کے ساٹھ سے زاہد معصوم بچے اور بچیاں تعلیم کی زیور سے محروم ہیں یہ بچیاں تعلیم کے حصوم کے بے حد خواہش مند ہیں مگر انکو سکول نام کی نہ بلڈنگ میسر ہے اور نہ ہی یہ معصوم تعلیمی نصاب سے واقف ہیں جو ایک المیہ ہے یہ معصوموں کی تعداد آٰئندہ دنوں ساٹھ تک نہیں رہتی بلکہ آگے بڑھتی رہتی ہے انکو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لیئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے یہ ہمارے مستقبل کے معمار ہیں جو سکول اور تعلیمی نصاب کے حصول کے پیاسے ہیں کلی تل کے معتبرین اس جدید دور میں اپنے علاقہ کے بچوں اور بچیوں کو تعلیم جیسے بنیادی حق سے محروم ہونے پر اپنے بڑے پن پر شرمندہ ہیں حکومت انکے مستقبل کے معماروں کی طرف فوری توجہ دیکر کلی تل کسان کو اسکول فراہم کرکے انکو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرانے کے لیئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں تاکہ کلی تل کسان کے غریب معصوم بچے اور بچیوں کا مستقبل محفوظ اور علم و زانت کی شمع سے بہرہ مند ہوں</div>
apnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-2916377348326174511.post-55706066789867194352017-06-09T08:56:00.002-07:002017-06-09T08:56:43.850-07:00بے نظیر انکم سپورٹ کے مستقین توجہ کے طلبگار۔ سفر خان راسکوئی<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEh5DOeOGX-UXaVYJzXOmF3gYTxVAuAY76CcIjlvTDoY7-NhhFRJpKhwAtnkaUww5TvVHKWdh48Ig1jBiSGAjigEuIiwr7Zz4-MoUWGiEFmjWt06eyKtMEQkX8tIdscii5uxfCeathdNPoY/s1600/PicsArt_06-09-08.53.05.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="720" data-original-width="611" height="320" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEh5DOeOGX-UXaVYJzXOmF3gYTxVAuAY76CcIjlvTDoY7-NhhFRJpKhwAtnkaUww5TvVHKWdh48Ig1jBiSGAjigEuIiwr7Zz4-MoUWGiEFmjWt06eyKtMEQkX8tIdscii5uxfCeathdNPoY/s320/PicsArt_06-09-08.53.05.jpg" width="271" /></a></div>
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستحقین توجہ کے منتظر..<br />
(رپورٹ سفرخان راسکوئی )<br />
آئین پاکستان میں ملک کوفلاحی ریاست بنانے کے قواعد بیان کئے گئے ہیں زندگی کے تمام طبقات کی فلاح و بہبود کو ریاست کی زمہ داری تسلیم کیا گیا ہےلیکن افسوس کہ 70برس گزرنے کے بعد بھی ایک فلاحی مملکت نہیں بن سکا.مختلف اداروں میں میرٹ پر باکردار افراد کی تعنیاتی نہ ہو نے کی وجہ سے آج بے سہارہ لاچاربیتیموں ,بچوں اور خواتین اپنے حقوق سے محروم ہیں اسی طرح ےنظیر انکم سپورٹ پروگرام مستحقین خاران کے کارڈ گزشتہ تین چار ماہ سے محکمہ کی طرف سے بلا کسی وجہ کے بند کئے گئے ہیں اور سینکڑوں مستحقین جن میں بیواہ,یتیم, غریب اور لاچار شامل ہیں اور ان کا گزارہ صرف اور صرف ان ہی محدود رقم سے ہو تی ہے لیکن گزشتہ تین چار ماہ سے کارڈ کی بندش کی وجہ سے مستحقین کے گھروں کے چولھے بجھ چکے ہیں اور ان کو اس محمولی رقم سے بھی محروم کردیا گیا ہے خصوصاً رمضان المبارک کے اس مقدس مہینے میں مستحقین کا گزارہ کس طرح ہوتا ہے یہ وہی بہتر جانتے ہیں محکم کی طرف سے ایسے بد نیتی کے اقدام ہر طرح سے قابل مزمت ہے کارڈ کی بندش اور علاقے میں تھری جی سسٹم بحال نہ ہو نے کی وجہ سے مستحقین کو کوئٹہ اور نوشکی جاکر رقم نکالنے کی تجویز دی گئی ہے . اب ایک مستحق تین ہزار روپے کی رقم کرائے پر خرچ کرے یا اپنے اور بچوں کے لئے روٹی کا بندوبست کر ہے. اس ماہ مقدس میں مستحقین, بے بس, لاچار, غریب یتیموں اور بے وائیوں کی آئیں اور بددعائیں لینے کے کے بجائے ان کے حق دلا کر ان کی نیک دعایئں حاصل کرنے کی ضرورت ہےتا کہ مستحقین رمضان اور عید کی خوشیوں کو حاصل کر سکیں..بالا احکام ایسے غریب دشمن فیصلوں کو فوری طور پر منسوخ کرکے مستحقین کارڈ فوری بحال کر ے.<br />
<br />
<br />
<div style="text-align: center;">
<br /></div>
apnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-2916377348326174511.post-56053468860379229002017-06-07T06:49:00.002-07:002017-06-07T06:51:13.058-07:00بلوچستان کا ایک اور جوان کینسر کا لقمہ اجل۔تحریر ربانی عارف۔ اپناخاران ڈاٹ کام<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjPwFrqNsm3_1o1DevQMBL-IrPWQXlDHvavitXSZsOefk_nPRsPiov9IMUKTsGnAaZp2bYg_-GCYAJeKfmLMivJCsBQFLRZxBHAOdI5CDjY572nzpRwylmszSRvXlxg6llAOqAiai7Zbgk/s1600/images%25286%2529.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="248" data-original-width="593" height="133" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjPwFrqNsm3_1o1DevQMBL-IrPWQXlDHvavitXSZsOefk_nPRsPiov9IMUKTsGnAaZp2bYg_-GCYAJeKfmLMivJCsBQFLRZxBHAOdI5CDjY572nzpRwylmszSRvXlxg6llAOqAiai7Zbgk/s320/images%25286%2529.jpg" width="320" /></a></div>
کوئٹہ: بلوچستان کو کینسر کا مرض تیزی سے اپنے پنجوں میں جھکڑ رہا ہے ہم اپنی کمزوریوں ،ڈاکٹروں کی نااہلی اور انتظامی ناکامی کے باعث اس مرض کے سامنے بند باندھنے میں ناکام ہو چکے ہیں بلوچستان کا اور ایک چراغ جو کینسر کا شکار ہوکرہمیشہ کیلئے بجھ گیا۔<br />
<br />
سبی کا رہائشی فراز علی شاہ گزشتہ کافی عرصے سے کینسر کے مرض میں مبتلا کراچی کے ایک نجی ہسپتال میں زیرعلاج تھا فراز علی کے علاج پر ڈاکٹروں نے تیس لاکھ روپے تک کا خرچہ آنے کو کہا تھا تاہم حکومت کی عدم سنجیدگی اور وسائل کی کمی کے باعث اسکے اہلخانہ اور لواحقین اس کا بندوباست نہ کرسکیں جس کے باعث آج ایک اورنوخیز نوجوان اس موذی مرض سے جنگ ہار کر دنیا فانی سے رخصت ہو گیا۔<br />
<br />
فراز علی شاہ کیلئے سوشل میڈیا پر کافی دنوں میں مہم چلائی جارہی تھی تاہم حسب روایت حکمران اور بالادست طبقہ کو اس کی مدد کاخیال نہیں آیا اس سے قبل بھی بلوچستان کے متعدد سپوت اس جان لیوا بیماری کاشکار ہوچکے ہیں ۔<br />
<br />
نوشکی کے رہائشی شہ مرید مینگل، ریحان رند سمیت متعدد افراد حال ہی میں اس مرض سے لڑتے لڑتے جانبر نہ ہوسکیں، گزشتہ دنوں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی کوئٹہ آمد پر سول سوسائٹی کی جانب سے کینسر ہسپتال کی تعمیر کیلئے احتجاج کیاگیا۔<br />
<br />
تاہم ان کی شنوائی نہ ہوسکی، کینسر کے علاج کیلئے بلوچستان میں ایسا کوئی ہسپتال موجود نہیں جہاں سے امیر صوبے کے پسماندہ عوام اپنا علاج کرواسکیں، کینسر کا علاج کافی مہنگا ہے، جو یہاں کے باسیوں کے بس کی بات نہیں، حکمرانوں کے آگے باربار ہاتھ پھیلانے کی بجائے خود غرض صوبے کے خود غرض عوام مرنے کو ہی ترجیح دیتے آرہے ہیں۔<br />
<br />
ضرورت اس امر کی ہے کہ مزید غفلت میں مبتلا حکمران صوبے کے مفلوک الحال عوام کی حالت پر رحم کرتے ہوئے ہر سال اربوں روپے کے فنڈز لیپس کر کے واپس مرکز کو بھیجنے کی بجائے یہاں جدید سہولیات سے آراستہ ایک کینسرہسپتال تعمیر کریں تاکہ اس موذی مرض کے آگے بند باندھنا ممکن ہو اور آئندہ فراز شاہ، شہ مرید ،یا ریحان رند کے اہلخانہ کو وسائل کی کمی کے باعث ان کی جان بچھانے کاغم عمر بھر نہ رلائے ۔<br />
<br />apnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-2916377348326174511.post-50438594854367793182017-06-06T11:54:00.000-07:002017-06-06T11:54:53.392-07:00بلوچستان کا آئندہ مالی سال کا بجٹ 3 سو 21ارب،67کروڑ سے زائد کا ہوگا،<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjioY7qZ4FgJE-LKCFWth83fRKRQ0oQoa2NkK8dyKdm5n8h0neoEeOc8l_RA0hLdcCeK45bVY9dxDn9rIemxY0nzZMXDjPe_a8EzJzu-Xi_9Sq1_4LraKXjfOcZrO73VxBv-3AVzjyM234/s1600/20170601_182626.png" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="252" data-original-width="719" height="112" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjioY7qZ4FgJE-LKCFWth83fRKRQ0oQoa2NkK8dyKdm5n8h0neoEeOc8l_RA0hLdcCeK45bVY9dxDn9rIemxY0nzZMXDjPe_a8EzJzu-Xi_9Sq1_4LraKXjfOcZrO73VxBv-3AVzjyM234/s320/20170601_182626.png" width="320" /></a></div>
<br />
کوئٹہ : بلوچستان کا آئندہ مالی سال 2017۔18کے بجٹ کا کل حجم 3 سو 21 ارب 67کروڑ روپے سے زائد کاہوگا جس میں41ارب روپے کے خسارہ بھی شامل ہے۔آئندہ مالی سال کا بجٹ مشیر خزانہ بلوچستان سرداراسلم بزنجو پیش کریں گے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 2کھرب 30ارب روپے غیر ترقیاتی مد میں جبکہ76 ارب روپے ترقیاتی بجٹ کیلئے مختص کئے جانے کا امکان ہے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ترقیاتی مد میں مختص 76ارب روپے چیف منسٹر ڈویڑنل ڈولپمنٹ پروگرام کی مد میں خرچ کیئے جائیں گے جس کے تحت صوبائی وزراء4 اراکین اسمبلی کے اسکیمات پی ایس ڈیء4 پی میں شامل کیئے جارہے ہیں۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بلوچستان کے 3اہم منصوبوں کو نکالا گیا ہے جس میں کوئٹہ شہر کیلئے گرین بس سروس ،کچھی کینال سے شہرکو پانی کی فراہمی اورہرنائی ریلوے ٹریک سیکشن کی بحالی کیلئے فنڈز مختص کیا جانا تھا تاہم تینوں منصوبوں کووزیراعلیٰ بلوچستان نے دورہ چین کے موقع پر سی پیک منصوبے میں شامل کیا گیا جس کی وجہ سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تینوں منصوبوں کیلئے فنڈز مختص نہیں کئے جارہے ہیں۔سرکاری ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال 2017۔18کے بجٹ میں مختص کئے گئے غیر ترقیاتی بجٹ میں تعلیم ، صحت اور امن و امان کو خصوصی ترجیح دی گئی ہے بجٹ میں امن و امان کیلئے38 اور تعلیم کیلئے بھی 38 ارب روپے مختص کئے جانے کا امکان جبکہ صحت کیلئے 35 ارب روپے سے زائد رقم مختص کیئے جانے کا کی تجویز شامل ہے۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں دس فیصد اضافہ کیا جائیگا جبکہ صوبے میں بے روزگاری کے خاتمے کیلئے بجٹ میں چھ ہزار سے زائد نئی آسامیاں پیدا کی جائے گی ۔وفاقی بجٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبائی بجٹ کو ترتیب دیا جارہا ہے اور وفاقی بجٹ کے تحت بلوچستان کودوکھرب دوارب 69 کروڑ روپے محصولات کے مد میں دیئے جارہے ہیں جن میں گیس کی رائیلٹی کے مد میں دس ارب روپے آئل اینڈ گیس اور مائننگ سمیت دیگر محصولات کی مد میں 24ارب 19 کروڑ روپے حاصل ہونگے ،، بجٹ کے تیاری کے بعد 13جون کو صوبائی کابینہ میں پیش کیا جائیگا جس کی منظوری کے بعد بلوچستان اسمبلی سے پاس کرایا جائیگا۔<br />
apnaKHARANhttp://www.blogger.com/profile/13214027000003240436noreply@blogger.com0